Nasim Maysori

نسیم میسوری

نسیم میسوری کی غزل

    میں نہ منت کش انگور ہوا خوب ہوا

    میں نہ منت کش انگور ہوا خوب ہوا چشم مخمور سے مخمور ہوا خوب ہوا شعلۂ آہ مرا نور ہوا خوب ہوا ان کا گیسو شب دیجور ہوا خوب ہوا نکہت زلف سے مسرور ہوا خوب ہوا سانپ کے زہر سے مخمور ہوا خوب ہوا سر جو قدموں پہ رکھا ہاتھ سے سرکا نہ دیا عجز پر میرے وہ مغرور ہوا خوب ہوا آئے پریوں کے پرے وصف ...

    مزید پڑھیے

    قبول کیجیے انکار کا مقام نہیں

    قبول کیجیے انکار کا مقام نہیں یہ جام مے ہے پری وصل کا پیام نہیں عجیب ہے یہ سراپا کمر کا نام نہیں کچھ ان کی بے دہنی میں مجھے کلام نہیں ہے کون شیخ و برہمن جو دل سے رام نہیں تمہارا دیر سے کب تا حرم خرام نہیں لیا جو مول زلیخا نے ماہ کنعاں کو کہا جمال نے صاحب ہوں میں غلام نہیں بہک نہ ...

    مزید پڑھیے

    سبزۂ خط ہے پیمبر رخ ہے قرآن بہار

    سبزۂ خط ہے پیمبر رخ ہے قرآن بہار تو ہے قبلہ تو ہے کعبہ تو ہے ایمان بہار میرے رونے سے ہوئی فصل گلستان بہار ہو گیا میزاب دیدہ میر سامان بہار سرو کو جوگی سمجھ کر فال کھلوانے لگی کیا خزاں میں رہتے ہیں بلبل کو ارمان بہار شاخ گل جنبش کہاں کرتے ہیں متوالوں کی طرح بلبلوں کے بوسے لے ...

    مزید پڑھیے

    تری گلی میں جو آئے وہ گھر نہیں جاتے

    تری گلی میں جو آئے وہ گھر نہیں جاتے جو تیرے در پہ ہیں وہ در بدر نہیں جاتے وہ آئیں گے کبھی کوٹھے پہ امتحاں کر لو فلک سے بھاگے تو شمس و قمر نہیں جاتے مسیح و بو علی سینا کی کیا ہوئی تشخیص کسی علاج سے داغ جگر نہیں جاتے گلے لگاتے ہیں ان کو بہانے رخصت کے چلے شراب کہ اب ہم سفر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    میرے احوال کا افسانہ بنایا ہوتا

    میرے احوال کا افسانہ بنایا ہوتا ہر پری زاد کو دیوانہ بنایا ہوتا تو جو روشن مرا کاشانہ بنایا ہوتا منہ ہر اک شمع سے پروانہ بنایا ہوتا ہار تو اس کے گلے کے نہ بنے اشک مرے دل کو بالے ہی کا دردانہ بنایا ہوتا دیکھی مسجد کی بنا میں نے یہ دل میں سوچا کاش اس جا کوئی مے خانہ بنایا ...

    مزید پڑھیے

    مہرباں مجھ پہ ہو اے رشک قمر آج کی رات

    مہرباں مجھ پہ ہو اے رشک قمر آج کی رات آ مرے چاند کے ٹکڑے مرے گھر آج کی رات راہ بھول آیا ہے اک چاند ادھر آج کی رات کیسی گھر بیٹھی ہے دولت مرے گھر آج کی رات یار آیا نہیں کیوں کر ہو بسر آج کی رات تا قیامت نہیں ہونے کی سحر آج کی رات آپ سے آپ وہ آئے مرے گھر آج کی رات دین و دنیا کی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    سر کو نوشہ کے مرے شاہ نے باندھا سہرا

    سر کو نوشہ کے مرے شاہ نے باندھا سہرا سورۂ نور کا دکھلاتا ہے جلوہ سہرا ریش یعقوب نے رکھی ہے رخ یوسف پر چشم بد دور کہ ہے زلف زلیخا سہرا باغ الفت سے حسینوں نے جو کلیاں بینی اس پری کے لئے پریوں نے بنایا سہرا جدولیں سونے کی یاقوت رقم نے کھینچی یا ہے مصحف پہ سر لوح مطلا سہرا جلوۂ طور ...

    مزید پڑھیے

    دریا و موج سا کبھی ہم سے جدا نہ ہو

    دریا و موج سا کبھی ہم سے جدا نہ ہو اے بت خدا تلک بھی ترا آشنا نہ ہو محفل میں اس پری کی جو یہ دل‌ جلا نہ ہو یا رب شراب ناب میں ہی کچھ مزا نہ ہو اس سبز خط کے بوسے لئے میں نے خواب میں یا رب غبار دل میں کہیں آ گیا نہ ہو پلوا رہے ہو روبرو غیروں کو جام مے اور کہتے ہو مجھے تو مری جاں خفا نہ ...

    مزید پڑھیے

    جنبش ابروئے قاتل کبھی ایسی تو نہ تھی

    جنبش ابروئے قاتل کبھی ایسی تو نہ تھی بلبل‌ جاں مری بسمل کبھی ایسی تو نہ تھی وعدۂ وصل کیا کس نے دیا دم کس نے بے قراری تجھے اے دل کبھی ایسی تو نہ تھی اے شہ حسن رقیب آپ کا قادر نکلا فوج عشاق کی بیدل کبھی ایسی تو نہ تھی مہرباں آئے کدھر آج کدھر نکلا چاند رشک افلاک یہ محفل کبھی ایسی ...

    مزید پڑھیے

    آئی بہار دور ہو ساقی شراب کا

    آئی بہار دور ہو ساقی شراب کا دریا بہا دے بزم میں اشک کباب کا اس آفتاب رخ پہ نظر اپنی پڑتے ہی شبنم کی طرح اڑ گیا پردہ حجاب کا کس بے وفا پہ مرتا ہے کیا کیجیے اسے گھر اور ہو کہیں دل خانہ خراب کا کرنے تو دو سوال کریں ہیں تو کیا عاشق ہوں میں بھی اک بت خانہ خراب کا ہر دم وہ مجھ کو دیکھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2