بنا کے تاج محل خود اسے گراؤں گا
بنا کے تاج محل خود اسے گراؤں گا محبتوں میں بغاوت ہے کیا دکھاؤں گا قلم لگا کے عداوت کے پیڑ پودوں میں جو شاخ صبر کا پھل دے وہی اگاؤں گا اتر چکی ہے مری روح میں شب ہجراں میں اس کو ہجر کی منکوحہ اب بناؤں گا غموں کی آنچ پر آنسو ابال کر اپنے میں اپنے ضبط کی قوت کو آزماؤں گا چلا ہوں باد ...