نسیم شیخ کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    بنا کے تاج محل خود اسے گراؤں گا

    بنا کے تاج محل خود اسے گراؤں گا محبتوں میں بغاوت ہے کیا دکھاؤں گا قلم لگا کے عداوت کے پیڑ پودوں میں جو شاخ صبر کا پھل دے وہی اگاؤں گا اتر چکی ہے مری روح میں شب ہجراں میں اس کو ہجر کی منکوحہ اب بناؤں گا غموں کی آنچ پر آنسو ابال کر اپنے میں اپنے ضبط کی قوت کو آزماؤں گا چلا ہوں باد ...

    مزید پڑھیے

    میں کھو چکا ہوں عجب راستے بناتے ہوئے

    میں کھو چکا ہوں عجب راستے بناتے ہوئے تلاش کرتا ہوں اب زائچے بناتے ہوئے خود اپنی راہ کی دیوار کر دیا خود کو محبتوں میں نئے زاویہ بناتے ہوئے بچھا کے جھیل تخیل کے ایک صحرا میں تجھے بھلاؤں گا میں دائرے بناتے ہوئے نکل چکا ہوں میں اپنی حدود سے آگے نئی ردیف نئے قافیے بناتے ہوئے یہ ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کے نام پر دھوکا ہوا اچھا ہوا

    زندگی کے نام پر دھوکا ہوا اچھا ہوا جو ہوا جو بھی ہوا جیسا ہوا اچھا ہوا کھا رہا تھا دھیرے دھیرے یہ سکوت جاں مجھے محشر جاں جا بجا برپا ہوا اچھا ہوا ہو کے باغی آنکھ سے آنسو گرا رخسار پر صحبت ہجراں وہی دریا ہوا اچھا ہوا لے رہی تھی سسکیاں قرطاس پر تحریر جاں ذائقہ تحریر کا کڑوا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    مجھ سے بازی لے گیا پھر با خدا میرا نصیب

    مجھ سے بازی لے گیا پھر با خدا میرا نصیب میں سسکتا رہ گیا ہنستا رہا میرا نصیب زندگی کے نام پر جب زندگی مجھ کو ملی امتحاں در امتحاں لکھا گیا میرا نصیب میں تو رشتوں کی تمازت سے جھلس کر رہ گیا اور اس پر تیر کی صورت لگا میرا نصیب کیا سمجھتا میں بھلا محدود ہوں اپنے تئیں کہ سزا ہے یا ...

    مزید پڑھیے

    جو لکھنا چاہا نہ لکھ پایا میں خدا افسوس

    جو لکھنا چاہا نہ لکھ پایا میں خدا افسوس سو رہ گیا مری تحریر میں خلا افسوس ہر ایک خواب کو اشکوں سے دھار کر میں نے جو دیکھا دل تو دکھا جا بجا پڑا افسوس بساط جاں میں رہا رقص خواہشوں کا مگر چھلک کے آنکھوں سے اشکوں نے کہہ دیا افسوس عجب نہیں ہے تو کیا ہے کوئی بتائے مجھے یہاں پہ جو بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام