بیتاب ہیں کسی کی نگاہیں نقاب میں
بیتاب ہیں کسی کی نگاہیں نقاب میں ہیں بجلیاں کہ کوند رہی ہیں سحاب میں لکھوں گا خط میں خوب عدو کی برائیاں ہو کر خفا وہ کچھ نہ لکھیں گے جواب میں ہم کو ہے ان کی فکر تو ان کو عدو کی فکر دونوں ہیں ایک سلسلۂ اضطراب میں اس چھیڑ کے نثار کہ سن کر سوال وصل آئینہ رکھ دیا مرے آگے جواب ...