Naseem Bharat Puri

نسیم بھرتپوری

  • 1861 - 1909

نسیم بھرتپوری کی غزل

    جدھر دیکھ تمہاری بزم میں اغیار بیٹھے ہیں

    جدھر دیکھ تمہاری بزم میں اغیار بیٹھے ہیں ادھر دس پانچ بیٹھے ہیں ادھر دو چار بیٹھے ہیں انہیں دنبالہ دار آنکھوں نے مجھ کو مار رکھا ہے انہیں چھریوں کے میرے دل پہ گہرے وار بیٹھے ہیں انہیں کی موت ہے جن کو تمہارے وصل کی دہن ہے وہی سکھ نیند سوتے ہیں جو ہمت ہار بیٹھے ہیں تمہیں کیا ہو ...

    مزید پڑھیے

    دکھائے معجزے گر وہ بت عیار چٹکی میں

    دکھائے معجزے گر وہ بت عیار چٹکی میں تو بولے طائر رنگ حنا ہر بار چٹکی میں حنائی فندقیں ہیں سرخ ہے سوفار چٹکی میں کھلایا ہے مرے قاتل نے کیا گل زار چٹکی میں ستاری ہے تمہاری یا کہ نغموں کا خزانہ ہے بنی مضراب بھی منقار موسیقار چٹکی میں ملے گر خاک در تیری تو ہے اکسیر کی چٹکی ابھی ...

    مزید پڑھیے

    ان کے پیکان پہ پیکان چلے آتے ہیں

    ان کے پیکان پہ پیکان چلے آتے ہیں دل میں گھر کرنے کو مہمان چلے آتے ہیں دیکھ کر آئے ہیں کیا عارض و گیسو ان کے لوگ حیران پریشان چلے آتے ہیں چار انگل کا وہ پرچہ نہیں لکھتے مجھ کو پاس اغیار کے فرمان چلے آتے ہیں اپنی محفل میں مجھے دیکھ کے کہتا ہے وہ بت کیوں مرے گھر میں مسلمان چلے آتے ...

    مزید پڑھیے

    نہ مانی اس نے ایک بھی دل کی

    نہ مانی اس نے ایک بھی دل کی دل ہی میں بات رہ گئی دل کی گیسوئے یار میں یہ بات کہاں اور ہی شے ہے برہمی دل کی کھینچتے ہیں وہ تیر پہلو سے کھوئے دیتے ہیں دل لگی دل کی یوں وہ نکلے تڑپ کے پہلو سے شکل آنکھوں میں پھر گئی دل کی گھٹتی جاتی ہے ان کی مہر و وفا بڑھتی جاتی ہے بے خودی دل کی چھوڑ ...

    مزید پڑھیے

    سیدھا سچا تمہیں اے جان جہاں جانے کون

    سیدھا سچا تمہیں اے جان جہاں جانے کون دل کو لگتی نہ ہو جو بات اسے مانے کون تھا ابھی تو دل بے تاب مرے پہلو میں لے گیا آنکھوں ہی آنکھوں میں خدا جانے کون پھاڑ ڈالیں ہیں گلوں نے جو قبائیں اپنی باغ میں آج گیا تھا یہ ہوا کھانے کون تم نہ تھے محفل اغیار میں شرمندہ نہ ہو منہ چھپائے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    بہار آئی ہے پھر وحشت کے ساماں ہوتے جاتے ہیں

    بہار آئی ہے پھر وحشت کے ساماں ہوتے جاتے ہیں مرے سینے میں داغوں کے گلستاں ہوتے جاتے ہیں مجھے بچپن کر کے دل دہی بھی ہوتی جاتی ہے جفائیں کرتے جاتے ہیں پشیماں ہوتے جاتے ہیں کہاں جاتا ہے اے دل شکوۂ مہر و وفا کرنے وہاں بیداد کرنے کے بھی احساں ہوتے جاتے ہیں نسیمؔ زندہ دل مرنے لگے ...

    مزید پڑھیے

    نالۂ دل کمال کا نکلا

    نالۂ دل کمال کا نکلا ان سے پہلو وصال کا نکلا دل کی چوری کی فال کھولی تھی نام اس مہ جمال کا نکلا دے گئے وہ جواب صاف مجھے یہ نتیجہ سوال کا نکلا وہ خفا تھے یوں ہی کہ اے قاصد کچھ سبب بھی ملال کا نکلا دل لیا تیرا اے نسیمؔ اس نے گاہک اچھے ہی مال کا نکلا

    مزید پڑھیے

    آپ وہ سب کی جان لیتے ہیں

    آپ وہ سب کی جان لیتے ہیں موت کو مفت سان لینے ہیں دل بھلا عاشقوں کے پاس کہاں آپ ہی چھین چھان لیتے ہیں کیا کہوں کون جان لیتا ہے وہ مرے مہربان لیتے ہیں میکدے کے قریب ہم واعظ تیری ضد سے مکان لیتے ہیں اب تو یہ حال ہے نسیمؔ ان کا جو میں کہنا ہوں مان لیتے ہیں

    مزید پڑھیے

    رکھنا خم گیسو میں یا دل کو رہا کرنا

    رکھنا خم گیسو میں یا دل کو رہا کرنا کچھ کہہ تو سہی ظالم آخر تجھے کیا کرنا کیا تم سے زیادہ ہے دنیا میں حسیں کوئی ایمان سے کہہ دینا انصاف ذرا کرنا سہنی بھی جفا ان کی کرنی بھی وفا ان سے ان کی بھی خوشی کرنی دل کا بھی کہا کرنا بوسہ بھی مجھے دینا ہونٹوں میں بھی کچھ کہنا جینے کی دوا ...

    مزید پڑھیے

    غیر کے گھر بن کے ڈالی جائے گی

    غیر کے گھر بن کے ڈالی جائے گی کیوں کر ان کی عید خالی جائے گی آپ نے باندھی ہے کیوں تلوار آج کیا مری حسرت نکالی جائے گی پھنس چکا دل ہو چکی آشفتگی اب طبیعت کیا سنبھالی جائے گی جان کا دینا مجھے منظور ہے ان کی فرمائش نہ ٹالی جائے گی ان پہ ظاہر ہو نہ اے دل شوق مرگ تیغ گردن سے اٹھا لی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3