Naseem Akhtar Naseem

نسیم اختر نسیم

نسیم اختر نسیم کی غزل

    یہ رنگ و بو ہیں کچھ دن کے نظاروں کا بھروسہ کیا

    یہ رنگ و بو ہیں کچھ دن کے نظاروں کا بھروسہ کیا بہاریں کل کہاں ہوں گی بہاروں کا بھروسا کیا نہ اترانا کہ ہے تم کو میسر دامن ساحل کنارے ٹوٹ جاتے ہیں کناروں کا بھروسا کیا ہم اپنی ذات ہی کو انجمن تسلیم کرتے ہیں ادارے ٹوٹ جاتے ہیں اداروں کا بھروسا کیا زمانے میں نہیں انجام اچھا سر ...

    مزید پڑھیے

    دل بدلتے نہیں لعینوں کے

    دل بدلتے نہیں لعینوں کے قصے سب ایک ہیں زمینوں کے موج دریا پکارتی بھی کسے گم ہیں نام و نشاں سفینوں کے ہم ہی تھے یادگار شرفا کے بن گئے ہم ہدف کمینوں کے سرسراتے ہیں ذہن میں اب کے کیا ہوئے خوف آستینوں کے اب کھنڈر بولنے لگے ہیں نسیمؔ کوئی وارث نہیں مکینوں کے

    مزید پڑھیے