دل بدلتے نہیں لعینوں کے
دل بدلتے نہیں لعینوں کے
قصے سب ایک ہیں زمینوں کے
موج دریا پکارتی بھی کسے
گم ہیں نام و نشاں سفینوں کے
ہم ہی تھے یادگار شرفا کے
بن گئے ہم ہدف کمینوں کے
سرسراتے ہیں ذہن میں اب کے
کیا ہوئے خوف آستینوں کے
اب کھنڈر بولنے لگے ہیں نسیمؔ
کوئی وارث نہیں مکینوں کے