ازل سے اپنے ہی ہونے کے انتظار میں ہوں
ازل سے اپنے ہی ہونے کے انتظار میں ہوں نمو پزیر ہوں لیکن ترے حصار میں ہوں کہاں پتا تھا کہ اپنا ہی پیش و پس ہوں میں کسے خبر تھی کہ تنہا کھڑا قطار میں ہوں ترے وجود کی ہر دھوپ چھاؤں ہے جس میں میں ریزہ ریزہ اسی خاک رہ گزار میں ہوں یہیں کہیں تری نظروں سے گر کے بکھروں گا میں شاخ سبز ...