میرا تن سر سے جدا کرتے ہی بے کل ہو گیا
میرا تن سر سے جدا کرتے ہی بے کل ہو گیا وہ ادھورا رہ گیا اور میں مکمل ہو گیا حسن کی تاویل میں بس اتنی تبدیلی ہوئی ٹاٹ کا ٹکڑا ترے شانوں پہ مخمل ہو گیا پہلے گہرے پانیوں میں اس کی بود و باش تھی اب ہوا کے دوش پر آیا تو بادل ہو گیا پھول کی اک ضرب سے آنسو نکل آئے مرے ایک ہلکی بات کا ...