Naseem Abbasi

نسیم عباسی

نسیم عباسی کی غزل

    میرا تن سر سے جدا کرتے ہی بے کل ہو گیا

    میرا تن سر سے جدا کرتے ہی بے کل ہو گیا وہ ادھورا رہ گیا اور میں مکمل ہو گیا حسن کی تاویل میں بس اتنی تبدیلی ہوئی ٹاٹ کا ٹکڑا ترے شانوں پہ مخمل ہو گیا پہلے گہرے پانیوں میں اس کی بود و باش تھی اب ہوا کے دوش پر آیا تو بادل ہو گیا پھول کی اک ضرب سے آنسو نکل آئے مرے ایک ہلکی بات کا ...

    مزید پڑھیے

    یہ بستی پیار کی نعمت سے خالی ہوتی جاتی ہے

    یہ بستی پیار کی نعمت سے خالی ہوتی جاتی ہے کہ ہر حاتم کی صورت بھی سوالی ہوتی جاتی ہے کسی سے پوچھ لو تعبیر اپنے اپنے خوابوں کی دیار مصر میں پھر خشک سالی ہوتی جاتی ہے یہ کیسے رنگ اترے ہیں جنہیں دیکھا نہیں جاتا یہ کیسی صبح پھوٹی ہے جو کالی ہوتی جاتی ہے پرانے مقبروں میں بھی دراڑیں ...

    مزید پڑھیے

    جہاں جہاں بھی ہوس کا یہ جانور جائے

    جہاں جہاں بھی ہوس کا یہ جانور جائے دلوں سے مہر و محبت کی فصل چر جائے وہیں سے ہوں میں جہاں سے دکھائی دیتا ہوں وہیں تلک ہوں جہاں تک مری نظر جائے حدود ذات سے آگے خداؤں کی حد ہے میں سوچتا ہوں اگر ذہن کام کر جائے بھری پڑی ہے عفونت سے انچ انچ زمیں اس ایک پھول سے خوشبو کدھر کدھر ...

    مزید پڑھیے

    تمام عمر میسر بس ایک خانہ ہوا

    تمام عمر میسر بس ایک خانہ ہوا میں اپنی ذات کے صندوق میں پرانا ہوا محاذ وقت سے اگلے پڑاؤ کی جانب میں رک گیا تو کوئی دوسرا روانہ ہوا نظر اٹھا کے پھلوں کی طرف نہیں دیکھا شجر سے ٹیک لگائے ہوئے زمانہ ہوا یہ کائنات بھی قد کی مناسبت سے تھی کہ اک پرند کو پتا بھی شامیانہ ہوا نسیمؔ اس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2