Naseem Abbasi

نسیم عباسی

نسیم عباسی کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    کس برج میں فلک نے ستارے ملائے ہیں

    کس برج میں فلک نے ستارے ملائے ہیں دست شب فراق میں سائے ہی سائے ہیں گلزار زندگی کے ہیں گلدان کے نہیں یہ پھول کار خانۂ قدرت سے آئے ہیں خستہ ہوئے تنے تو جڑیں پھوٹنے لگیں پیڑوں نے اپنے اپنے بدن پھر اگائے ہیں سامان بود و باش تھا جنگل سے شہر تک ہم اپنا بوجھ نفس کے گھوڑوں پہ لائے ...

    مزید پڑھیے

    جس وقت اس نے بخت ہمارے بنائے تھے

    جس وقت اس نے بخت ہمارے بنائے تھے ہم نے ہتھیلیوں پہ ستارے بنائے تھے کچھ پنچھیوں نے گھونسلے پیڑوں کے جھنڈ میں اونچی جگہوں پہ خوف کے مارے بنائے تھے میں نے بس ایک نہر نکالی تھی ہاتھ سے دریا نے آپ اپنے کنارے بنائے تھے حسب مراد دست ہنر بولنے لگا گونگے نے چند ایسے اشارے بنائے ...

    مزید پڑھیے

    جہاں جہاں بھی ہوس کا یہ جانور جائے

    جہاں جہاں بھی ہوس کا یہ جانور جائے دلوں سے مہر و محبت کی فصل چر جائے کھلے ہیں اونچی حویلی کے پالتو کتے فقیر راہ ذرا دیکھ بھال کر جائے وہیں سے ہوں میں جہاں سے دکھائی دیتا ہوں وہیں تلک ہوں جہاں تک مری نظر جائے ہے کوئی دیر سے اس پار منتظر میرا رکا ہوا ہوں کہ ندی ذرا اتر جائے وہ ...

    مزید پڑھیے

    اتنا نہ گھوم رات کو پھولوں کی باس میں

    اتنا نہ گھوم رات کو پھولوں کی باس میں سوئے پڑے ہیں چاروں طرف سانپ گھاس میں ہر سمت اس نے آتشی شیشے لگا دیے سڑکوں پہ لوگ آئے تھے کالے لباس میں گردش میں زندگی رہی افواہ کی طرح عمریں گزار دی گئیں خوف و ہراس میں اگلا نصاب نور بصیرت سے پڑھ لیا آنکھیں تو چھوڑ آئے تھے پہلی کلاس میں یہ ...

    مزید پڑھیے

    میں ایسا ذوق زیبائش بروئے کار لے آیا

    میں ایسا ذوق زیبائش بروئے کار لے آیا کہ خود آرائی کی خاطر لباس دار لے آیا زمیں کی محوری گردش سے عمریں گھٹتی بڑھتی ہیں گزرتا وقت سائے کو پس دیوار لے آیا مگر مجھ کو یہ احساس ندامت مار ڈالے گا پرائے پیڑ سے پھل توڑ کر دو چار لے آیا یہ سارے لوگ اس کے حق میں رائے دینے والے ہیں وہ اپنی ...

    مزید پڑھیے

تمام