Nami Ansari

نامی انصاری

نامی انصاری کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    نظر ملی تھی کسی بے خبر سے پہلے بھی

    نظر ملی تھی کسی بے خبر سے پہلے بھی صدائے تشنہ اٹھی تھی جگر سے پہلے بھی یہ سحر کم ہے کہ شاداب ہو گیا صحرا بہے تھے اشک بہت چشم تر سے پہلے بھی نیا نہیں ہے تقاضائے شیشہ و تیشہ گزر چکا ہوں میں اس درد سر سے پہلے بھی میں خاک چھاننے والا سواد صحرا کا پڑے تھے پاؤں میں چھالے سفر سے پہلے ...

    مزید پڑھیے

    ہر شے وہی نہیں ہے جو پرچھائیوں میں ہے

    ہر شے وہی نہیں ہے جو پرچھائیوں میں ہے اس کے سوا کچھ اور بھی گہرائیوں میں ہے آئینہ جس سے ٹوٹ کے بے آب ہو گیا وہ عکس بے نوا بھی تماشائیوں میں ہے فرصت ملے تو میں بھی کوئی مرثیہ لکھوں اک دشت کربلا مری تنہائیوں میں ہے کس شہر میں تلاش کریں رشتۂ وفا سنتے تو ہیں پرانی شناسائیوں میں ...

    مزید پڑھیے

    مجھے کل ملا جو سر چمن وہ تمام نخل شباب سا

    مجھے کل ملا جو سر چمن وہ تمام نخل شباب سا کوئی بات اس کی شراب سی کوئی حرف اس کا گلاب سا جسے زندگی نہ بھلا سکے جسے موت بھی نہ مٹا سکے وہی میں ہوں غالبؔ خستہ جاں وہی میرؔ خانہ خراب سا وہ تمام گرد فنا ہوئی مرے جسم و جاں پہ جو بار تھی تری اک نظر میں سمٹ گیا مرے سر پہ تھا جو عذاب سا وہی ...

    مزید پڑھیے

    موج گل برگ حنا آب رواں کچھ بھی نہیں

    موج گل برگ حنا آب رواں کچھ بھی نہیں اس جہان رنگ و بو میں جاوداں کچھ بھی نہیں پھر وہی ذوق تعلق پھر وہی کار جنوں سر میں سودا ہے تو آشوب جہاں کچھ بھی نہیں اک سمندر کتنا گہرا میرے پس منظر میں ہے سامنے لیکن زمین و آسماں کچھ بھی نہیں دھوپ کی چادر بھی مل جائے تو کافی ہے بہت کچے پکے ...

    مزید پڑھیے

    خاک اغیار سے یا رب مجھے پیوند نہ کر

    خاک اغیار سے یا رب مجھے پیوند نہ کر مجھ کو ان چاند ستاروں میں نظر بند نہ کر ایک ہی بار چھلک جانے دے پیمانہ مرا لمحہ لمحہ مجھے آزردہ و خورسند نہ کر تجھ کو پہچان لیں یا تجھ کو خدا کہہ بیٹھیں اپنے دیوانوں کو اتنا بھی خرد مند نہ کر شہر دلی تو امانت ہے مرے پرکھوں کی اس کو بے رنگ و صدا ...

    مزید پڑھیے

تمام

4 رباعی (Rubaai)