تدبیر شفا کسے بتائے کوئی

تدبیر شفا کسے بتائے کوئی
جھوٹے وعدوں پہ کیوں پھنسائے کوئی
غواص ہی بیری ہو سمندر سے اگر
سچے موتی کہاں سے لائے کوئی