Najmus Saqib

نجم الثاقب

  • 1960

نجم الثاقب کی غزل

    سمجھ لیے بھی جو حالات کچھ نہیں ہوگا

    سمجھ لیے بھی جو حالات کچھ نہیں ہوگا بہت اندھیری ہے یہ رات کچھ نہیں ہوگا کسے پڑی ہے کہ بہتے گھروں کی فکر کرے بہت گداز ہے برسات کچھ نہیں ہوگا یہ جسم ٹوٹ کے حصوں میں بٹنے والا ہے پھر اس پہ اپنی روایات کچھ نہیں ہوگا ہمارے سامنے ہم ہیں لڑائی کس سے کریں جو ہو گئی بھی تمہیں مات کچھ ...

    مزید پڑھیے

    شب کو آنکھوں میں ٹھہرتے کوئی کب تک دیکھے

    شب کو آنکھوں میں ٹھہرتے کوئی کب تک دیکھے بادباں خواب کا کھلتے کوئی کب تک دیکھے اپنے ہی سائے سے باتیں کرے کب تک کوئی اتنے چپ چاپ دریچے کوئی کب تک دیکھے وہی آواز جو پتھر میں بدل دے مجھ کو مڑ کے اس طرح سے پیچھے کوئی کب تک دیکھے اتنی یادوں میں کوئی یاد سکوں دے نہ سکی اس سمندر میں ...

    مزید پڑھیے

    انا کی قید سے نکلے مقابلہ تو کرے

    انا کی قید سے نکلے مقابلہ تو کرے وہ میرا ساتھ نبھانے کا حوصلہ تو کرے کبھی نہ ٹوٹنے والا حصار بن جاؤں وہ میری ذات میں رہنے کا فیصلہ تو کرے اسے میں سونپ دوں اپنی یہ منتظر آنکھیں وہ میری کھوج میں جانے کا تذکرہ تو کرے زمانے بھر کو میں اپنی گرفت میں لے لوں مرا نصیب مجھے تجھ سے ماورا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2