وہی محترم رہے شہر میں جو تفاوتوں میں لگے رہے
وہی محترم رہے شہر میں جو تفاوتوں میں لگے رہے جنہیں پاس عزت حرف تھا وہ ریاضتوں میں لگے رہے انہیں تم درازیٔ عمر کی نہیں، حوصلے کی دعائیں دو وہ جو ایک نسبت بے اماں کی حفاظتوں میں لگے رہے مرے ہاتھ میں ترے نام کی وہ لکیر مٹتی چلی گئی مرے چارہ گر مرے درد کی ہی وضاحتوں میں لگے ...