Najmus Saqib

نجم الثاقب

  • 1960

نجم الثاقب کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    وہی محترم رہے شہر میں جو تفاوتوں میں لگے رہے

    وہی محترم رہے شہر میں جو تفاوتوں میں لگے رہے جنہیں پاس عزت حرف تھا وہ ریاضتوں میں لگے رہے انہیں تم درازیٔ عمر کی نہیں، حوصلے کی دعائیں دو وہ جو ایک نسبت بے اماں کی حفاظتوں میں لگے رہے مرے ہاتھ میں ترے نام کی وہ لکیر مٹتی چلی گئی مرے چارہ گر مرے درد کی ہی وضاحتوں میں لگے ...

    مزید پڑھیے

    اچھا سا اختتام بھی تم سے نہ ہو سکا

    اچھا سا اختتام بھی تم سے نہ ہو سکا اس مرتبہ سلام بھی تم سے نہ ہو سکا سلجھیں نہ گتھیاں کبھی باہر کے خوف کی اندر کا احترام بھی تم سے نہ ہو سکا بچوں نے آگ اوڑھ لی چیخوں کے شور میں ایسے میں کچھ کلام بھی تم سے نہ ہو سکا خرچہ نہ گھر کا چل سکا حرفوں کو بیچ کر لہجہ بدل کے نام بھی تم سے نہ ...

    مزید پڑھیے

    بدن کو جاں سے جدا ہو کے زندہ رہنا ہے

    بدن کو جاں سے جدا ہو کے زندہ رہنا ہے یہ فیصلہ ہے فنا ہو کے زندہ رہنا ہے یہی نہیں کہ مرے گرد کھینچنی ہیں حدیں مرے خدا نے خدا ہو کے زندہ رہنا ہے ہزاروں لوگ تھے طوق انا سجائے ہوئے فقط مجھے ہی رہا ہو کے زندہ رہنا ہے مجھے تو خیر شب ہجر مار ڈالے گی تمہیں تو مجھ سے جدا ہو کے زندہ رہنا ...

    مزید پڑھیے

    تیری سمت جانے کے راستوں میں زندہ ہوں

    تیری سمت جانے کے راستوں میں زندہ ہوں پھول ہو چکا ہوں اور خوشبوؤں میں زندہ ہوں کون ہے جو ہر لمحہ صورتیں بدلتا ہے میں کسے سمجھنے کے مرحلوں میں زندہ ہوں بند سیپیوں میں ہوں منتظر ہوں بارش کا میں تمہاری آنکھوں کے پانیوں میں زندہ ہوں تو فراق کی ساعت ناتمام قربت میں میں وصال کا لمحہ ...

    مزید پڑھیے

    ہنوز رات ہے جلنا پڑے گا اس کو بھی

    ہنوز رات ہے جلنا پڑے گا اس کو بھی کہ میرے ساتھ پگھلنا پڑے گا اس کو بھی درست ہے کہ وہ مجھ سے گریز پا ہے مگر گروں گا میں تو سنبھلنا پڑے گا اس کو بھی اٹوٹ دوستی نسبت تعلقات وفا یہ کیسی آگ میں جلنا پڑے گا اس کو بھی کسی بھی طرح سے اس پیار کو نبھانا ہے اب اپنا آپ بدلنا پڑے گا اس کو ...

    مزید پڑھیے

تمام