ناہید ورک کی غزل

    عذاب ہجر سے انجان تھوڑی ہوتا ہے

    عذاب ہجر سے انجان تھوڑی ہوتا ہے یہ دل اب اتنا بھی نادان تھوڑی ہوتا ہے یہ زندگی ہے بہت کچھ یہاں پہ ممکن ہے کہ کچھ نہ ہونے کا امکان تھوڑی ہوتا ہے یہ دل کے زخم چھپا کر جو مسکراتے ہیں تو میرے دوست یہ آسان تھوڑی ہوتا ہے کبھی کبھار تو بدعت بھی ہو ہی جاتی ہے ہر ایک لمحہ ترا دھیان تھوڑی ...

    مزید پڑھیے

    عکس بھی عرصۂ حیران میں رکھا ہوا ہے

    عکس بھی عرصۂ حیران میں رکھا ہوا ہے کون یہ آئینہ رو دھیان میں رکھا ہوا ہے شام کی شام سے سرگوشی سنی تھی اک بار بس تبھی سے تجھے امکان میں رکھا ہوا ہے ہاں ترے ذکر پہ اک، کاٹ سی اٹھتی ہے ابھی ہاں ابھی دل ترے بحران میں رکھا ہوا ہے ایک ہی آگ میں جلنا تو ضروری بھی نہیں ہاں مگر چہرہ وہی ...

    مزید پڑھیے

    ضبط ہونٹوں پہ آ گیا تو پھر

    ضبط ہونٹوں پہ آ گیا تو پھر تیرا سب حوصلہ گیا تو پھر سالہا سال کا اکیلا پن تجھ کو اندر سے کھا گیا تو پھر میری تنہائی کا یہ سناٹا ہر طرف گونجتا گیا تو پھر وہ جو تعبیر بن کے آیا ہے خواب سارے جلا گیا تو پھر ہر طرف یہ سفید سونا پن منظروں کو جلا گیا تو پھر جھیل آنکھیں سراہنے والا ان ...

    مزید پڑھیے

    کوئی وظیفہ مجھے بھی بتا مرے درویش

    کوئی وظیفہ مجھے بھی بتا مرے درویش تجھے ہوئی ہے فقیری عطا مرے درویش مری خطا تو بس اتنی ہے اس تعلق میں یہی کہ ہونی کو ہونے دیا مرے درویش اسے میں پیار محبت کا نام کیسے دوں یہ اور طرح کا ہے تجربہ مرے درویش کہ جس نے باندھ دیا تیری ذات سے مجھ کو یہ روح کا ہے کوئی سلسلہ مرے درویش ہر ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ سے غم نہاں نہیں ہوتے

    آنکھ سے غم نہاں نہیں ہوتے پھر بھی آنسو رواں نہیں ہوتے عمر بھر کا ہے تیرا میرا ساتھ اس قدر بد گماں نہیں ہوتے ہم کلام ان سے ہیں تصور میں اصل میں یہ سماں نہیں ہوتے یوں تو کہنے کو ہم نہیں موجود پر یہ سوچو کہاں نہیں ہوتے پیار ہوتا ہے یا نہیں ہوتا اس میں وہم و گماں نہیں ہوتے

    مزید پڑھیے

    اب کہاں اس کی ضرورت ہے ہمیں

    اب کہاں اس کی ضرورت ہے ہمیں اب اکیلے پن کی عادت ہے ہمیں دیکھیے جا کر کہاں رکتے ہیں اب تیری قربت سے تو ہجرت ہے ہمیں سانس لیتی ایک خوشبو ہے جسے ورد کرنے کی اجازت ہے ہمیں دل جزیرے پر ہے اس کی روشنی اک ستارے سے محبت ہے ہمیں اب ذرا سرگوشیوں میں بات ہو مہرباں لہجے کی عادت ہے ...

    مزید پڑھیے

    ابھی سے طاق طلب پر نہ تو سجا مجھ کو

    ابھی سے طاق طلب پر نہ تو سجا مجھ کو ابھی تو کرنا ہے اس دل سے مشورہ مجھ کو ابھی شبیہ مکمل نہیں ہوئی تیری ابھی تو بھرنا ہے اک رنگ ماورا مجھ کو کوئی نہ کوئی تو صورت نکل ہی آئے گی ذرا بتاؤ تو درپیش مرحلہ مجھ کو یہ بات بات پہ تکرار و بحث کیا کرنا کہ جیتنا ہے تمہیں اور ہارنا مجھ کو میں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ایسا کمال ہو جائے

    کوئی ایسا کمال ہو جائے ہجر سارا وصال ہو جائے ایک اک لمحہ تیری قربت کا زندگی کا جمال ہو جائے آیتوں کی طرح خیال ترا اترے اور مجھ پہ ڈھال ہو جائے باندھ لوں خود کو دھیان سے تیرے اور بچاؤ محال ہو جائے آنکھ بیداریوں میں کھو جائے رت جگوں کی مثال ہو جائے تیری خوشبو حد وجود میں ہو اور ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2