ناہید ورک کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    ماہتاب وجود پڑھتے ہیں

    ماہتاب وجود پڑھتے ہیں آ کتاب وجود پڑھتے ہیں دھوپ رنگوں میں ڈھال دیتے ہیں آفتاب وجود پڑھتے ہیں تیری خوشبو کو سانس کرتے ہیں پھر گلاب وجود پڑھتے ہیں اک مہک جو بدن جلاتی ہے اس کا باب وجود پڑھتے ہیں کتنی بوجھل گزرتی ہیں شامیں تیرا خواب وجود پڑھتے ہیں تیری حیرانی جان لیں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ہجر ہے نہ وصال ہے

    کوئی ہجر ہے نہ وصال ہے سبھی خواہشوں کا یہ جال ہے مری آنکھ میں جو ٹھہر گیا تری فرقتوں کا ملال ہے مرا ہو کے بھی نہ وہ ہو سکا یہ عجیب صورت حال ہے تمہیں صرف اوروں کی فکر ہے کہ میرا بھی کوئی خیال ہے مرے حال کو نہ بے حال کر مرا تجھ سے بس یہ سوال ہے

    مزید پڑھیے

    وہ بچھڑ کر نڈھال تھا ہی نہیں

    وہ بچھڑ کر نڈھال تھا ہی نہیں یعنی اس کو ملال تھا ہی نہیں وہ تو پاؤں ہی پڑ گیا تھا مرے جس سفر میں ملال تھا ہی نہیں میری تصدیق کیا بھلا کرتا؟ وہ کبھی میری ڈھال تھا ہی نہیں سرمئی ہجر کو ہرا کرتا اس میں ایسا کمال تھا ہی نہیں اور پھر دل نے اس کو چھوڑ دیا جب تعلق بحال تھا ہی ...

    مزید پڑھیے

    جو تو میرا مقدر بنتے بنتے رہ گیا ہے

    جو تو میرا مقدر بنتے بنتے رہ گیا ہے سمجھ لے، کچھ کہیں پر بنتے بنتے رہ گیا ہے یہ دل کے زخم تو ویسے کے ویسے ہی ہرے ہیں کہ تیرا لمس منتر بنتے بنتے رہ گیا ہے میں تیری دوری و قربت سے آگے آ گئی ہوں سو تیرا نقش دل پر بنتے بنتے رہ گیا ہے عجب ہی کیا ہے جو مجھ کو نہیں تو مل سکا تو مرا ہر کام ...

    مزید پڑھیے

    بھری رات میں جاگنا پڑ گیا ہے

    بھری رات میں جاگنا پڑ گیا ہے ترے بارے میں سوچنا پڑ گیا ہے کسی خواب کی پھر سے دستک ہے شاید در دل مجھے کھولنا پڑ گیا ہے تری سوچ بھی سوچنی پڑ گئی ہے ترا لہجہ بھی بولنا پڑ گیا ہے دھواں بن کے سانسوں میں چبھنے لگی تھی خموشی کو اب توڑنا پڑ گیا ہے جہاں ریزہ ریزہ میں بکھری پڑی تھی وہ ...

    مزید پڑھیے

تمام