ناہید ورک کی غزل

    ماہتاب وجود پڑھتے ہیں

    ماہتاب وجود پڑھتے ہیں آ کتاب وجود پڑھتے ہیں دھوپ رنگوں میں ڈھال دیتے ہیں آفتاب وجود پڑھتے ہیں تیری خوشبو کو سانس کرتے ہیں پھر گلاب وجود پڑھتے ہیں اک مہک جو بدن جلاتی ہے اس کا باب وجود پڑھتے ہیں کتنی بوجھل گزرتی ہیں شامیں تیرا خواب وجود پڑھتے ہیں تیری حیرانی جان لیں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ہجر ہے نہ وصال ہے

    کوئی ہجر ہے نہ وصال ہے سبھی خواہشوں کا یہ جال ہے مری آنکھ میں جو ٹھہر گیا تری فرقتوں کا ملال ہے مرا ہو کے بھی نہ وہ ہو سکا یہ عجیب صورت حال ہے تمہیں صرف اوروں کی فکر ہے کہ میرا بھی کوئی خیال ہے مرے حال کو نہ بے حال کر مرا تجھ سے بس یہ سوال ہے

    مزید پڑھیے

    وہ بچھڑ کر نڈھال تھا ہی نہیں

    وہ بچھڑ کر نڈھال تھا ہی نہیں یعنی اس کو ملال تھا ہی نہیں وہ تو پاؤں ہی پڑ گیا تھا مرے جس سفر میں ملال تھا ہی نہیں میری تصدیق کیا بھلا کرتا؟ وہ کبھی میری ڈھال تھا ہی نہیں سرمئی ہجر کو ہرا کرتا اس میں ایسا کمال تھا ہی نہیں اور پھر دل نے اس کو چھوڑ دیا جب تعلق بحال تھا ہی ...

    مزید پڑھیے

    جو تو میرا مقدر بنتے بنتے رہ گیا ہے

    جو تو میرا مقدر بنتے بنتے رہ گیا ہے سمجھ لے، کچھ کہیں پر بنتے بنتے رہ گیا ہے یہ دل کے زخم تو ویسے کے ویسے ہی ہرے ہیں کہ تیرا لمس منتر بنتے بنتے رہ گیا ہے میں تیری دوری و قربت سے آگے آ گئی ہوں سو تیرا نقش دل پر بنتے بنتے رہ گیا ہے عجب ہی کیا ہے جو مجھ کو نہیں تو مل سکا تو مرا ہر کام ...

    مزید پڑھیے

    بھری رات میں جاگنا پڑ گیا ہے

    بھری رات میں جاگنا پڑ گیا ہے ترے بارے میں سوچنا پڑ گیا ہے کسی خواب کی پھر سے دستک ہے شاید در دل مجھے کھولنا پڑ گیا ہے تری سوچ بھی سوچنی پڑ گئی ہے ترا لہجہ بھی بولنا پڑ گیا ہے دھواں بن کے سانسوں میں چبھنے لگی تھی خموشی کو اب توڑنا پڑ گیا ہے جہاں ریزہ ریزہ میں بکھری پڑی تھی وہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو صبح کے بیچ دیوار شب سی اٹھی لگتی ہے

    یہ جو صبح کے بیچ دیوار شب سی اٹھی لگتی ہے ہے عکس تحیر کی یہ داستاں اور سنی لگتی ہے جو میں خواہشوں میں گھری چپ بھری ساعتیں تکتی ہوں مجھے ان کے اندر تلک تری خواہش گڑی لگتی ہے ترا ورد کرتی ہوئی آسماں سے اترتی ہوئی کوئی نور جیسی دعا چار سو گونجتی لگتی ہے مرے آئنے میں جو تصویر تیری ...

    مزید پڑھیے

    تیری راہ میں رکھ کر اپنی شام کی آہٹ

    تیری راہ میں رکھ کر اپنی شام کی آہٹ دم بخود سی بیٹھی ہے میرے بام کی آہٹ ہاتھ کی لکیروں سے کس طرح نکالوں میں تیری یاد کے موسم، تیرے نام کی آہٹ جب یہ دل رفاقت کی کچی نیند سے جاگا ہر طرف سنائی دی اختتام کی آہٹ رات کے اترتے ہی دل کی سونی گلیوں میں جاگ اٹھتی ہے پھر سے تیرے نام کی ...

    مزید پڑھیے

    گر دل سے بھلائی مری چاہت نہیں جاتی

    گر دل سے بھلائی مری چاہت نہیں جاتی کیوں پھر تری انکار کی عادت نہیں جاتی پھر اوڑھ لی ہے ہم نے ترے نام کی چادر پھر دل سے، وہی گھر کی ضرورت نہیں جاتی کیوں رات کے پردے میں چھپا دن نہیں آتا؟ کیوں آنکھ سے لپٹی یہ مسافت نہیں جاتی کیوں وقت رکا ہے مری آنکھوں میں ابھی تک؟ کیوں لمس کی تیرے ...

    مزید پڑھیے

    اس کے حصار خواب کو مت کرب ذات کر

    اس کے حصار خواب کو مت کرب ذات کر اس خوشبوئے خیال کو تو کائنات کر دل کب تلک جدائی کی شامیں منائے گا میری طرف کبھی تو نسیم حیات کر میں اک طویل راستے پر ہوں کھڑی ہوئی یا حبس تیرگی لے یا ہاتھوں میں ہاتھ کر دھیمے سروں میں چھیڑ کے پھر ساز زندگی تو میرے لہجے میں بھی کبھی مجھ سے بات ...

    مزید پڑھیے

    دھول ہی دھول اڑی ہے مجھ میں

    دھول ہی دھول اڑی ہے مجھ میں سبز اک شاخ جلی ہے مجھ میں کتنی ویرانی ہے میرے اندر کس قدر تیری کمی ہے مجھ میں دور تک اب تو خموشی ہے بس دور تک اب تو یہی ہے مجھ میں مان لیتی ہوں مکمل ہو تم مان لیتی ہوں کمی ہے مجھ میں خشک ہونے ہی نہیں دیتی آنکھ وہ جو ساون کی جھڑی ہے مجھ میں

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2