Naheed Kausar

ناہید کوثر

ناہید کوثر کی غزل

    خوابوں کے محل ٹوٹ کے گر جاتے ہیں اکثر

    خوابوں کے محل ٹوٹ کے گر جاتے ہیں اکثر پھر ان سے ہی دن اپنے سنور جاتے ہیں اکثر اے باد صبا ان کو یہ پیغام مرا دے کیوں چھپ کے مری رہ سے گزر جاتے ہیں اکثر دنیا میں ہر اک شے ہے فقط تیری کمی ہے نقشے تری یادوں کے ابھر جاتے ہیں اکثر وہ ناز اٹھانے کے تو قائل ہی نہیں ہیں پھر ہم بھی خفا ہو کے ...

    مزید پڑھیے

    ہم تو چاہت میں امیدوں کے پجاری ٹھہرے

    ہم تو چاہت میں امیدوں کے پجاری ٹھہرے وہ اسی دشت میں جذبات سے عاری ٹھہرے تیرے وعدوں نے سر شام ہی دم توڑ دیا جینے مرنے کے سبھی عہد جو بھاری ٹھہرے راہ الفت میں بچھے پھول تمہاری قسمت جو بھی درپیش ہو مشکل وہ ہماری ٹھہرے اک جھلک مجھ کو ہے مطلوب زمانے والو اس زیاں خانے کی ہر چیز ...

    مزید پڑھیے

    حسرت ہے میرا سوز دروں حد سے بڑھا دے

    حسرت ہے میرا سوز دروں حد سے بڑھا دے یا شوق تماشا کی تمنا ہی مٹا دے دل جو یہ سلگتا ہے سدا سوز میں تیرے اک قطرۂ نیساں کبھی اس دل پہ گرا دے دل اب بھی شناسائے حقیقت نہیں شاید اک بار وہ زمزم کے سبو پھر سے پلا دے دل صورت آئینہ ہو ہر نفس سے خالی پھر طور کے جلوؤں سے اسے راکھ بنا دے

    مزید پڑھیے

    ہوا کی ہلکی سی آہٹ پہ یوں مچل جانا

    ہوا کی ہلکی سی آہٹ پہ یوں مچل جانا امید وصل پہ بسمل کا پھر سنبھل جانا نہ آ رہے تھے نہ آنا تھا اور نہ امکاں تھا یہ زعم دل تھا یا قسمت کا یوں بدل جانا یہ دل پہ بوجھ ہے دردوں کا یا تری یادیں یا آبلوں کا حرارت سے ہے پگھل جانا تری تلاش میں اٹھ اٹھ کے پاگلوں کی طرح شب فراق میں گھر سے ...

    مزید پڑھیے