Naheed Kausar

ناہید کوثر

ناہید کوثر کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    خوابوں کے محل ٹوٹ کے گر جاتے ہیں اکثر

    خوابوں کے محل ٹوٹ کے گر جاتے ہیں اکثر پھر ان سے ہی دن اپنے سنور جاتے ہیں اکثر اے باد صبا ان کو یہ پیغام مرا دے کیوں چھپ کے مری رہ سے گزر جاتے ہیں اکثر دنیا میں ہر اک شے ہے فقط تیری کمی ہے نقشے تری یادوں کے ابھر جاتے ہیں اکثر وہ ناز اٹھانے کے تو قائل ہی نہیں ہیں پھر ہم بھی خفا ہو کے ...

    مزید پڑھیے

    ہم تو چاہت میں امیدوں کے پجاری ٹھہرے

    ہم تو چاہت میں امیدوں کے پجاری ٹھہرے وہ اسی دشت میں جذبات سے عاری ٹھہرے تیرے وعدوں نے سر شام ہی دم توڑ دیا جینے مرنے کے سبھی عہد جو بھاری ٹھہرے راہ الفت میں بچھے پھول تمہاری قسمت جو بھی درپیش ہو مشکل وہ ہماری ٹھہرے اک جھلک مجھ کو ہے مطلوب زمانے والو اس زیاں خانے کی ہر چیز ...

    مزید پڑھیے

    حسرت ہے میرا سوز دروں حد سے بڑھا دے

    حسرت ہے میرا سوز دروں حد سے بڑھا دے یا شوق تماشا کی تمنا ہی مٹا دے دل جو یہ سلگتا ہے سدا سوز میں تیرے اک قطرۂ نیساں کبھی اس دل پہ گرا دے دل اب بھی شناسائے حقیقت نہیں شاید اک بار وہ زمزم کے سبو پھر سے پلا دے دل صورت آئینہ ہو ہر نفس سے خالی پھر طور کے جلوؤں سے اسے راکھ بنا دے

    مزید پڑھیے

    ہوا کی ہلکی سی آہٹ پہ یوں مچل جانا

    ہوا کی ہلکی سی آہٹ پہ یوں مچل جانا امید وصل پہ بسمل کا پھر سنبھل جانا نہ آ رہے تھے نہ آنا تھا اور نہ امکاں تھا یہ زعم دل تھا یا قسمت کا یوں بدل جانا یہ دل پہ بوجھ ہے دردوں کا یا تری یادیں یا آبلوں کا حرارت سے ہے پگھل جانا تری تلاش میں اٹھ اٹھ کے پاگلوں کی طرح شب فراق میں گھر سے ...

    مزید پڑھیے