Nafas Ambalvi

نفس انبالوی

نفس انبالوی کی غزل

    یوں نہیں تھا کہ تیرگی کم تھی

    یوں نہیں تھا کہ تیرگی کم تھی دھوپ سے اپنی دوستی کم تھی خواہشوں کے ہجوم تھے لیکن اپنے حصہ میں زندگی کم تھی تم نہ آئے تو بس ہوا اتنا کل چراغوں میں روشنی کم تھی ہاں وہ ہنس کر نہیں ملا پھر بھی اس کی باتوں میں بے رخی کم تھی غم اسے بھی نہ تھا بچھڑنے کا میری آنکھوں میں بھی نمی کم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3