یوں نہیں تھا کہ تیرگی کم تھی
یوں نہیں تھا کہ تیرگی کم تھی دھوپ سے اپنی دوستی کم تھی خواہشوں کے ہجوم تھے لیکن اپنے حصہ میں زندگی کم تھی تم نہ آئے تو بس ہوا اتنا کل چراغوں میں روشنی کم تھی ہاں وہ ہنس کر نہیں ملا پھر بھی اس کی باتوں میں بے رخی کم تھی غم اسے بھی نہ تھا بچھڑنے کا میری آنکھوں میں بھی نمی کم ...