Naeem Zarrar Ahmad

نعیم ضرار احمد

نعیم ضرار احمد کی نظم

    ماں

    جن بچوں کو اپنا سارا جیون دے کر پالا پوسا وہ بچے جب دور گئے ہوں ان کی راہ تکتی رہتی ہے ان کی یاد میں کھو جاتی ہے چپکے چپکے روتی ہے روتے روتے سو جاتی ہے ماں جب بوڑھی ہو جاتی ہے

    مزید پڑھیے

    خواہش

    ایک عجیب خواہش ہے اس زمیں کے کونے میں صرف مہ جبینوں کی سب کی سب حسینوں کی اپنی ایک بستی ہو زندگی جہاں ہر پل کھلکھلا کے ہنستی ہو رنگ و نور کی بارش ہر گھڑی برستی ہو سب غزال نینوں میں شوخ سی شرارت ہو ان کی جنبش لب سے زندگی عبارت ہو خوشیوں کا جھمیلا ہو پلکوں پہ ستارے ہوں روشنی کا ریلا ...

    مزید پڑھیے

    ستارے

    یہ ہماری قسمت کے جتنے بھی ستارے ہیں قدرت الٰہی نے بے مراد رستوں پر باندھ کر اتارے ہیں جن کی اپنی منزل ہی بے نشان رستے ہوں روشنی جو غیروں سے مستعار لیتے ہوں کیسے میں یقیں کر لوں میری منزلوں کے وہ معتبر اشارے ہیں یہ ہماری قسمت کے جتنے بھی ستارے ہیں صرف استعارے ہیں

    مزید پڑھیے

    حسن منظر میں نہیں ہے

    حسن منظر میں کہاں ہے یہ ہمارے من کی آنکھوں میں کہیں ہے من کی آنکھیں کھل سکیں جو تو ہر اک منظر حسیں ہے حسن منظر میں نہیں ہے

    مزید پڑھیے

    اعتراف

    تمہیں ہے فخر کہ تم ہو مری شریک حیات مجھے یہ دکھ ہے کہ تم میری ہم سفر ٹھہری میں کم نصیب جو قسمت سے اپنی لڑ نہ سکا ترے سفر کو بہت تابناک کر نہ سکا تمہاری خواہشوں کے خواب ناک دامن کو نئے زمانے کی رنگینیوں سے بھر نہ سکا مگر میں آج بھی یہ اعتراف کرتا ہوں تمہی تھی میری محبت تمہی ہو جان ...

    مزید پڑھیے

    آویزے

    تیرے نوخیز آویزے یہ دل آویز آویزے ذرا سا تم جو رکتی ہو پلٹ کر مسکراتی ہو تیرے گالوں کو چھوتے ہیں شرارت خیز آویزے تجھے پانے کی خواہش کو کریں مہمیز آویزے ستم انگیز آویزے یہ دل آویز آویزے

    مزید پڑھیے

    قصور

    اپنی آنکھیں ذرا مجھے دینا میں دکھاؤں تری نظر سے تجھے پھر بتانا قصور کس کا ہے

    مزید پڑھیے

    اگر تم فرض کر لو

    اگر تم فرض کر لو تم میرے کار نشاط و وصل کا یکتا ذریعہ ہو تمہارے حسن کی پر پیچ گلیوں کا میں اک تنہا مسافر ہوں ہمیں ہر روز مشق وصل کے ہیجان سے ہو کر نئی منزل کو پانا ہے نئی مستی کا اک سیلاب لانا ہے اور اس سیلاب میں سارے جہاں کو ڈوب جانا ہے میں واقف ہوں کہ یہ ممکن نہیں لیکن اگر تم فرض کر ...

    مزید پڑھیے

    وہ

    اس کا چہرہ اس کی آنکھیں اس کے ہونٹوں کی جنبش جیسے چاند جیسے جھیل جیسے بارش کی آواز

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2