طلوع صبح سفر کی گھڑی تھی یاد آیا
طلوع صبح سفر کی گھڑی تھی یاد آیا جدائی راستہ روکے کھڑی تھی یاد آیا کسی کی خندہ لبی سے بھی کھل نہیں پائی گرہ تو اب کے دلوں میں پڑی تھی یاد آیا یہ دل کے زخم اسی جنگ میں عطا ہوئے ہیں جو تیرے نام پہ خود سے لڑی تھی یاد آیا جو میرا وقت مرے ہاتھ آ نہیں رہا تھا مری کلائی پہ تیری گھڑی تھی ...