نعیم بیگ کے تمام مواد

3 مضمون (Articles)

    سعادت حسن منٹو، حقیقت کیا ہے؟

    اردو ادب میں جہاں سعادت حسن منٹو زندگی میں ہمیشہ سے اپنی اچھوتی اور متنازع فیہ حیثیت کے ساتھ زندہ رہا، وہیں بعد از موت بھی اسکے فن پارے اختلافی آراء پر مبنی ا دبی گفتگو کا محور رہے ہیں۔ لیکن یہ بات مشترکہ طور پر طے ہو رہی کہ منٹو ایک لاجواب کہانی کار تھا۔ وہ اپنے عہد سے جڑا ایسا ...

    مزید پڑھیے

    پوسٹ کالونیل تناظر اور مزاحمتی ادب

    بیسویں صدی میں بعد از جنگ عظیم دوئم ایک ایسے دور کا آغاز ہوا، جہاں دنیا بھر میں نوآبادیاتی نظام نے دم توڑنا شروع کر دیا تھا۔ یورپی اقوام، بالخصوص اتحادیوں کی جملہ مقتدر سیاسی جماعتوں کو جنگ کی ہولناک تباہیوں کے پیش نظر ان اندیشہ ہائے فکر کا سامنا تھا، کہ انھیں اب ان کالونیز سے ...

    مزید پڑھیے

    مشتاق احمد یوسفی۔ مزاح کے سنگھاسن پر

    یوسفی صاحب کہتے ہیں ’’انسان کی حس مزاح ہی چھٹی حس ہے، یہ ہو تو انسان ہر مقام سے آسان گزر جاتا ہے۔ بے نشہ کس کو طاقت آشوب آگہییوں تو مزاح، مذہب اور الکحل ہر چیز میں با آسانی حل ہو جاتے ہیں، بالخصوص اردو ادب میں، لیکن مزاح کے اپنے تقاضے، اپنے ادب آداب ہیں۔ شرط اول یہ کہ برہمی، ...

    مزید پڑھیے

15 افسانہ (Story)

    مارشل لاء

    مجھے اچھی طرح یاد ہے، کہ وہ اپریل 1983ء کے اوائل کی ایک یادگار اور حیران کن شام تھی۔ میں اپنی نوجوانی کی دہلیز پر قدم رکھ چکا تھا، امنگیں نہ صرف جوان تھیں، بلکہ ان کے اندر پارہ نما پھیلاؤ اس قدر توانا اور غالب آ چکا تھا، کہ جہاں ذرا سی سہولت ملتی یہ پارہ اس طرف بہہ نکلتا۔ گریجویشن ...

    مزید پڑھیے

    مقدس سلطنت 2020

    (تین ایکٹ شارٹ پلے)ایکٹ ۔ ۱لائٹ فیڈ ان(دارلحکومت میں بادشاہ کا موتی محل اور معمول کی درباری شام میں جگمگ کرتے وسیع و عریض ہال کے چکنے اور چمکدار فرش پر ایرانی و ترکی ریشمی سلکی قالین بچھے ہوئے ہیں۔  سامنے ایک بڑے خوبصورت اسٹیج پر مخملی کرسی نما تخت پر بادشاہ گاؤ تکیے پر نیم دراز ...

    مزید پڑھیے

    بلیکی

    کئی ایک راتوں سے مسلسل جاگنے کی وجہ سے آج صبح جب میری آنکھ کھُلی تو جسم میں کسل مندی تھی ۔ دل چاہ رہا تھا کہ دفتر سے چھٹی کر لی جائے۔ آنکھیں ملتے ہوئے میں نے کمرے میں نظر دوڑائی تو میری چارپائی کے نیچے فرش پر بلیکی سو رہی تھی۔ میرے جاگنے اور چارپائی کے چرچرانے پر وہ ذرا سی کسمسائی ...

    مزید پڑھیے

    تاریک چوک کا دودھیا لیمپ

    شام ڈھل چکی تھی۔ عالمی ادبی کانفرنس دار الحکومت کے فائیو سٹار ہوٹل سے منسلک نئی سرکاری عمارت میں زور و شور سے جاری تھی۔ ادب کے متوالے شاعر و ادیب و نقاد چہروں پر مسکراہٹیں سجائے ایک دوسرے سے معانقہ و مصافحہ کرتے، رسم و راہ اور ملاقاتیں کرنے کو موجود تھے۔ بائیں جانب نسبتاً ایک ...

    مزید پڑھیے

    آتشیں بلاؤز

    یہ ان دنوں کی بات ہے جب ہم چھوٹے سے قصبے کی گندی سی گلی میں کرایے کے ایک کمرے میں اپنی زندگی کے مشکل ترین دن گزار رہے تھے۔ ابا کی تیزی سے ڈھلتی عمر کو دیکھتے ہوئے اماں کو روز سمجھاتا، کہ اب اِس قصبے میں یوں گزارا نہیں ہو سکے گا۔ دونوں چھوٹے جیسے تیسے کر کے اسکول جا رہے تھے۔ میں ...

    مزید پڑھیے

تمام