ایک ہم ہی نہیں تقدیر کے مارے صاحب
ایک ہم ہی نہیں تقدیر کے مارے صاحب لوگ ہیں بخت زدہ سارے کے سارے صاحب میرا نیزے پہ سجا سر ہے پیام غیرت کوئی نیزے سے مرا سر نہ اتارے صاحب میں بھی بچپن میں خلاؤں کا سفر کرتا تھا کھیلا کرتے تھے مرے ساتھ ستارے صاحب دفعتاً ہم نے صلہ پایا مناجاتوں کا دفعتاً سامنے آئے وہ ہمارے ...