Nadeem Sirsivi

ندیم سرسوی

ندیم سرسوی کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    سرور سے اٹے ہوئے اے موسم وصال رک

    سرور سے اٹے ہوئے اے موسم وصال رک ملے دریدہ قلب کو سکون اندمال رک اے حیرت گلاب رخ تو اتنا لا جواب ہے کہ کہہ اٹھے سوال سے ہمارے لب سوال رک تجھے گلہ ہے اب وہ لذتیں رہیں نہ قربتیں میں ڈالتا ہوں رقص عشق میں ابھی دھمال رک نہ راس آئے گا کوئی نہ دل کو بھائے گا کوئی ہمارے بن ڈسے گا تجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    شعور عشق ملے روئے دار رقص کروں

    شعور عشق ملے روئے دار رقص کروں ہیں میرے پاس بہانے ہزار رقص کروں گلوئے خشک کی شہ رگ تھک کے کہتی ہے کچھ اور تیز ہو خنجر کی دھار رقص کروں طواف خانۂ دل دار گر نصیب نہیں خود اپنے دل کا بنا کر مزار رقص کروں برہنہ جسم ہے کہنہ لباس پھٹ گیا ہے سو اوڑھ کر میں ردائے غبار رقص کروں اجاڑ ...

    مزید پڑھیے

    عرصۂ خواب سے اٹھ حلقۂ تعبیر میں آ

    عرصۂ خواب سے اٹھ حلقۂ تعبیر میں آ گمشدہ رعب جنوں کاسۂ تشہیر میں آ انتہا مبدائے ہستی کی فنا ہے یا بقا غور سے دیکھتے ہیں بخت کی تصویر میں آ اے خرابات تنفر کے پریشان مکیں گر سکوں چاہتا ہے عشق کی تعمیر میں آ حدت دید نگاہوں کی عبارت سے نکل اور یخ بستہ مرے روزن تحریر میں آ چڑھ کے ...

    مزید پڑھیے

    بیاض کہنہ میں جدت بھری تحریر رکھنی ہے

    بیاض کہنہ میں جدت بھری تحریر رکھنی ہے پرانی نیام میں یعنی نئی شمشیر رکھنی ہے فصیل فکر سے گرتا ہوا مصرع اٹھانا ہے سرہانے اب مجھے ہر دم کتاب میرؔ رکھنی ہے مجھے تا عمر رنج قید کو محسوس کرنا ہے مجھے تا عمر اپنے پاس یہ زنجیر رکھنی ہے سجاؤ خواب کوئی رات کی بے رنگ آنکھوں میں اگر باقی ...

    مزید پڑھیے

    زندہ رہنے کی طلب اس لیے پیاری نہ رہی

    زندہ رہنے کی طلب اس لیے پیاری نہ رہی کوئی وقعت دل قاتل میں ہماری نہ رہی مے کشی چھوڑ دی اس واسطے ہم نے ساقی پہلے جیسی تری آنکھوں میں خماری نہ رہی نیند کا زہر نگاہوں میں سمایا جب سے رتجگوں سے مری با ضابطہ یاری نہ رہی آخرش آ ہی گیا کشتۂ حسرت کو قرار عمر بھر لذت آوارگی طاری نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام