سرور سے اٹے ہوئے اے موسم وصال رک
سرور سے اٹے ہوئے اے موسم وصال رک ملے دریدہ قلب کو سکون اندمال رک اے حیرت گلاب رخ تو اتنا لا جواب ہے کہ کہہ اٹھے سوال سے ہمارے لب سوال رک تجھے گلہ ہے اب وہ لذتیں رہیں نہ قربتیں میں ڈالتا ہوں رقص عشق میں ابھی دھمال رک نہ راس آئے گا کوئی نہ دل کو بھائے گا کوئی ہمارے بن ڈسے گا تجھ کو ...