Nadeem Sirsivi

ندیم سرسوی

ندیم سرسوی کی غزل

    سرور سے اٹے ہوئے اے موسم وصال رک

    سرور سے اٹے ہوئے اے موسم وصال رک ملے دریدہ قلب کو سکون اندمال رک اے حیرت گلاب رخ تو اتنا لا جواب ہے کہ کہہ اٹھے سوال سے ہمارے لب سوال رک تجھے گلہ ہے اب وہ لذتیں رہیں نہ قربتیں میں ڈالتا ہوں رقص عشق میں ابھی دھمال رک نہ راس آئے گا کوئی نہ دل کو بھائے گا کوئی ہمارے بن ڈسے گا تجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    شعور عشق ملے روئے دار رقص کروں

    شعور عشق ملے روئے دار رقص کروں ہیں میرے پاس بہانے ہزار رقص کروں گلوئے خشک کی شہ رگ تھک کے کہتی ہے کچھ اور تیز ہو خنجر کی دھار رقص کروں طواف خانۂ دل دار گر نصیب نہیں خود اپنے دل کا بنا کر مزار رقص کروں برہنہ جسم ہے کہنہ لباس پھٹ گیا ہے سو اوڑھ کر میں ردائے غبار رقص کروں اجاڑ ...

    مزید پڑھیے

    عرصۂ خواب سے اٹھ حلقۂ تعبیر میں آ

    عرصۂ خواب سے اٹھ حلقۂ تعبیر میں آ گمشدہ رعب جنوں کاسۂ تشہیر میں آ انتہا مبدائے ہستی کی فنا ہے یا بقا غور سے دیکھتے ہیں بخت کی تصویر میں آ اے خرابات تنفر کے پریشان مکیں گر سکوں چاہتا ہے عشق کی تعمیر میں آ حدت دید نگاہوں کی عبارت سے نکل اور یخ بستہ مرے روزن تحریر میں آ چڑھ کے ...

    مزید پڑھیے

    بیاض کہنہ میں جدت بھری تحریر رکھنی ہے

    بیاض کہنہ میں جدت بھری تحریر رکھنی ہے پرانی نیام میں یعنی نئی شمشیر رکھنی ہے فصیل فکر سے گرتا ہوا مصرع اٹھانا ہے سرہانے اب مجھے ہر دم کتاب میرؔ رکھنی ہے مجھے تا عمر رنج قید کو محسوس کرنا ہے مجھے تا عمر اپنے پاس یہ زنجیر رکھنی ہے سجاؤ خواب کوئی رات کی بے رنگ آنکھوں میں اگر باقی ...

    مزید پڑھیے

    زندہ رہنے کی طلب اس لیے پیاری نہ رہی

    زندہ رہنے کی طلب اس لیے پیاری نہ رہی کوئی وقعت دل قاتل میں ہماری نہ رہی مے کشی چھوڑ دی اس واسطے ہم نے ساقی پہلے جیسی تری آنکھوں میں خماری نہ رہی نیند کا زہر نگاہوں میں سمایا جب سے رتجگوں سے مری با ضابطہ یاری نہ رہی آخرش آ ہی گیا کشتۂ حسرت کو قرار عمر بھر لذت آوارگی طاری نہ ...

    مزید پڑھیے

    گرفت کرب سے آزاد اے دل ہو ہی جاؤں گا

    گرفت کرب سے آزاد اے دل ہو ہی جاؤں گا ابھی رستہ ہوں میں اک روز منزل ہو ہی جاؤں گا اتر جانے دے وحشت میرے سر سے حبس خلوت کی میں بالتدریج پھر مانوس محفل ہو ہی جاؤں گا گرے گر مجھ پہ برق التفات چشم تر ہر دم تو میں بالجبر تیری سمت مائل ہو ہی جاؤں گا بصد ترکیب رکھے ہیں قدم ترتیب سے میں ...

    مزید پڑھیے

    جب بڑھا درد کی موجوں کا دباؤ صاحب

    جب بڑھا درد کی موجوں کا دباؤ صاحب میری سانسوں کی لرزنے لگی ناؤ صاحب اس سے بڑھ کر نہیں افسردہ مزاجی کا علاج دل اگر روئے تو اوروں کو ہنساؤ صاحب گھپ اندھیرے میں اگاتا ہوں سخن کا سورج بے سبب تھوڑی ہے راتوں سے لگاؤ صاحب جب نہیں ملتی نئے زخم کی سوغات مجھے چھیل دیتا ہوں پرانا کوئی ...

    مزید پڑھیے

    سراب دل سے مسلسل فریب کھا رہا ہوں

    سراب دل سے مسلسل فریب کھا رہا ہوں میں ایک عمر سے اپنے خلاف جا رہا ہوں یقین و شک کی عجب کیفیت سے ہوں دو چار بچھا رہا ہوں مصلیٰ کبھی اٹھا رہا ہوں مرا غرور ہے یہ خاک زادگی میری میں پھر فرشتو تمہیں بات یہ بتا رہا ہوں طلسم لفظ و معانی کے پھیر میں پھنس کر بہ شکل نظم و غزل خون دل بہا رہا ...

    مزید پڑھیے

    مستقل محو غم عہد گزشتہ ہونا

    مستقل محو غم عہد گزشتہ ہونا ایسے ہونے سے تو بہتر ہے نہ دل کا ہونا میں ہوں انساں مجھے انسان ہی رہنے دیجے مت سکھائیں مجھے ہر گام فرشتہ ہونا دیکھنی پڑتی ہیں ہر موڑ پہ ادھڑی لاشیں کتنا دشوار ہے اس شہر میں بینا ہونا اے مصور ذرا تصویر میں منظر یہ اتار دو کناروں کو ہے دیکھا گیا یکجا ...

    مزید پڑھیے

    میرے کشکول میں بس سکۂ رد ہے حد ہے

    میرے کشکول میں بس سکۂ رد ہے حد ہے پھر بھی یہ دل مرا راضی بہ مدد ہے حد ہے غم تو ہیں بخت کے بازار میں موجود بہت کاسۂ جسم میں دل ایک عدد ہے حد ہے آج کے دور کا انسان عجب ہے یا رب لب پہ تعریف ہے سینے میں حسد ہے حد ہے تھا مری پشت پہ سورج تو یہ احساس ہوا مجھ سے اونچا تو مرے سائے کا قد ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2