اب اپنی ذات کا عرفان ہونے والا ہے
اب اپنی ذات کا عرفان ہونے والا ہے خدا سے رابطہ آسان ہونے والا ہے گنوا چکا ہوں میں چالیس سال جس کے لیے وہ ایک پل مری پہچان ہونے والا ہے اسی لیے تو جلاتا ہوں آندھیوں میں چراغ یقین ہے کہ نگہبان ہونے والا ہے اب اپنے زخم نظر آ رہے ہیں پھول مجھے شعور درد پشیمان ہونے والا ہے مرے لیے ...