کسی بھی روشن خیال سے آشنا نہیں ہے
کسی بھی روشن خیال سے آشنا نہیں ہے جو آپ اپنے جمال سے آشنا نہیں ہے اسے خیالوں میں جیسا چاہوں تراش لوں گا ابھی نظر خد و خال سے آشنا نہیں ہے ابھی تو دعویٰ ہے اس کو مشکل پسندیوں کا ابھی وہ کار محال سے آشنا نہیں ہے ابھی تو مٹی مہک اٹھی ہے نمی کو پا کر ابھی وہ پانی کی چال سے آشنا نہیں ...