ندیم فاضلی کے تمام مواد

22 غزل (Ghazal)

    آسماں عشق کی عظمت کے سوا بھی کچھ ہے

    آسماں عشق کی عظمت کے سوا بھی کچھ ہے کیا یہ صحرا مری وحشت کے سوا بھی کچھ ہے موند لوں آنکھ تو بے کار ہے سب رنگ جہاں کیا مری چشم عنایت کے سوا بھی کچھ ہے کچھ تو ہے جس کے بتانے سے ہوں قاصر لیکن اب ترے درد میں لذت کے سوا بھی کچھ ہے میری آنکھوں سے کوئی اس کا سراپا دیکھے تب کھلے گا کہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ یک بہ یک اسے دل میں اتارنے کا عمل

    وہ یک بہ یک اسے دل میں اتارنے کا عمل وہ اپنی ذات پہ شب خون مارنے کا عمل ہزار وسوسے دل میں اور اک دہکتا الاؤ حیات دشت میں راتیں گزارنے کا عمل بس ایک خوشۂ گندم اور ایسی دربدری وہ آسماں کو زمیں پر اتارنے کا عمل یہ عمر میز ہے گویا قمار خانے کی بس ایک جیت کی خواہش میں ہارنے کا عمل وہ ...

    مزید پڑھیے

    مشکلیں خال خال چاہتے ہیں

    مشکلیں خال خال چاہتے ہیں شوق میں اعتدال چاہتے ہیں کٹ کے اپنی جڑوں سے کچھ پودے سبز موسم کی شال چاہتے ہیں کم سے کم خود سے تو ہیں مخلص وہ جو ہمیں حسب حال چاہتے ہیں لاکھ جینا حرام ہو ہم پر ہم تو رزق حلال چاہتے ہیں کیا کمی آ گئی ہے چاہت میں زخم کیوں اندمال چاہتے ہیں آنکھ پتھرا گئی ...

    مزید پڑھیے

    آپ کو مجھ سے خفا مجھ سے خفا دیکھتا ہوں

    آپ کو مجھ سے خفا مجھ سے خفا دیکھتا ہوں پھوٹتی کیوں نہیں آنکھیں مری کیا دیکھتا ہوں روز اس روح کی ویرانیاں کھل اٹھتی ہیں روز اس دشت میں اک آبلہ پا دیکھتا ہوں گل کھلاتے ہیں نیا روز یہ رشتے ناطے روز ہی خون کا اک رنگ نیا دیکھتا ہوں ایک سچ یہ ہے جو دنیا کو برتنے پہ کھلا ایک سچ وہ جو ...

    مزید پڑھیے

    معرکہ ہی معرکہ چاروں طرف

    معرکہ ہی معرکہ چاروں طرف اک ہجوم کربلا چاروں طرف توڑ دے اس دائرے کو توڑ دے راستہ ہے راستہ چاروں طرف مجھ کو کیسی خامشی درکار تھی اور کیسا شور تھا چاروں طرف وقت وہ جب میرے اندر میں نہ تھا کون تھا میرے سوا چاروں طرف عمر بھر مکار آنکھوں نے مجھے وہ دکھایا جو نہ تھا چاروں طرف اچھے ...

    مزید پڑھیے

تمام