Muztar Khairabadi

مضطر خیرآبادی

معروف فلم نغمہ نگار جاوید اختر کے دادا

Grand father of noted poet and lyricist Javed Akhtar.

مضطر خیرآبادی کی غزل

    چاہت کی نظر آپ سے ڈالی بھی گئی ہے

    چاہت کی نظر آپ سے ڈالی بھی گئی ہے حسرت کسی عاشق کی نکالی بھی گئی ہے تم نے کسی بیمار کو اچھا بھی کیا ہے حالت کسی بگڑے کی سنبھالی بھی گئی ہے تم کھیل سمجھتے ہو مگر یہ تو بتاؤ آہ‌ دل مضطر کبھی خالی بھی گئی ہے کیا خاک کروں میں خلش عشق کا شکوہ یہ پھانس کبھی تم سے نکالی بھی گئی ...

    مزید پڑھیے

    رخ کسی کا نظر نہیں آتا

    رخ کسی کا نظر نہیں آتا کوئی آتا نظر نہیں آتا کیا کہوں کیا ملال رہتا ہے کیا کہوں کیا نظر نہیں آتا سننے والے تو بات کے لاکھوں کہنے والا نظر نہیں آتا دور سے وہ جھلک دکھاتے ہیں چاند پورا نظر نہیں آتا کھوئی کھوئی نظر یہ کیوں مضطرؔ کچھ کہو کیا نظر نہیں آتا

    مزید پڑھیے

    محبت غیر سے کی ہے تو میرا مدعا لے لو

    محبت غیر سے کی ہے تو میرا مدعا لے لو مرے دل پہ گزرتی کیا ہے اس کا بھی مزا لے لو جو کہتا ہوں جفائیں چھوڑ دو عہد وفا لے لو تو کہتے ہیں خدا سے تم مقدر دوسرا لے لو جو پوچھا چھوڑ دوں الفت تو بولے اس سے کیا ہوگا جو پوچھا اپنا دل لے لوں تو جھنجھلا کر کہا لے لو جناب خضر راہ عشق میں لڑنے سے ...

    مزید پڑھیے

    نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں

    نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں کسی کام میں جو نہ آ سکے میں وہ ایک مشت غبار ہوں نہ دوائے درد جگر ہوں میں نہ کسی کی میٹھی نظر ہوں میں نہ ادھر ہوں میں نہ ادھر ہوں میں نہ شکیب ہوں نہ قرار ہوں مرا وقت مجھ سے بچھڑ گیا مرا رنگ روپ بگڑ گیا جو خزاں سے باغ اجڑ گیا میں اسی ...

    مزید پڑھیے

    آرزو دل میں بنائے ہوئے گھر ہے بھی تو کیا

    آرزو دل میں بنائے ہوئے گھر ہے بھی تو کیا اس سے کچھ کام بھی نکلے یہ اگر ہے بھی تو کیا نہ وہ پوچھے نہ دوا دے نہ وہ دیکھے نہ وہ آئے درد دل ہے بھی تو کیا درد جگر ہے بھی تو کیا آپ سے مجھ کو محبت جو نہیں ہے نہ سہی اور بقول آپ کے ہونے کو اگر ہے بھی تو کیا دیر ہی کیا ہے حسینوں کی نگاہیں ...

    مزید پڑھیے

    سہیں کب تک جفائیں بے وفائی دیکھنے والے

    سہیں کب تک جفائیں بے وفائی دیکھنے والے کہاں تک جان پر کھیلیں جدائی دیکھنے والے ترے بیمار غم کی اب تو نبضیں بھی نہیں ملتیں کف افسوس ملتے ہیں کلائی دیکھنے والے خدا سے کیوں نہ مانگیں کیوں کریں منت امیروں کی یہ کیا دیں گے کسی کو آنہ پائی دیکھنے والے بتوں کی چاہ بنتی ہے سبب عشق ...

    مزید پڑھیے

    مکتب کی عاشقی بھی تاریخ زندگی تھی

    مکتب کی عاشقی بھی تاریخ زندگی تھی فاضل تھا گھر سے مجنوں لیلیٰ پڑھی لکھی تھی فرہاد جان دے گا شیریں تباہ ہوگی یہ تو خدا کے گھر سے گویا کہی بدی تھی قدرت کے دائرے میں اس وقت بت بنے تھے جب نعمت تکلم تقسیم ہو چکی تھی کعبے میں ہم نے جا کے کچھ اور حال دیکھا جب بت کدہ میں پہنچے صورت ہی ...

    مزید پڑھیے

    دور کیوں جاؤں یہیں جلوہ نما بیٹھا ہے

    دور کیوں جاؤں یہیں جلوہ نما بیٹھا ہے دل مرا عرش ہے اور اس پہ خدا بیٹھا ہے بت کدہ میں ترے جلوے نے تراشے پتھر جس نے دیکھا یہی جانا کہ خدا بیٹھا ہے کیا ہوئے آنکھ کے پردے جو پڑے تھے اب تک برملا حشر میں کیوں آج خدا بیٹھا ہے نقش وحدت ہی سویدا کو کہا کرتے ہیں دل میں اک تل ہے اور اس تل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5