محبت غیر سے کی ہے تو میرا مدعا لے لو
محبت غیر سے کی ہے تو میرا مدعا لے لو
مرے دل پہ گزرتی کیا ہے اس کا بھی مزا لے لو
جو کہتا ہوں جفائیں چھوڑ دو عہد وفا لے لو
تو کہتے ہیں خدا سے تم مقدر دوسرا لے لو
جو پوچھا چھوڑ دوں الفت تو بولے اس سے کیا ہوگا
جو پوچھا اپنا دل لے لوں تو جھنجھلا کر کہا لے لو
جناب خضر راہ عشق میں لڑنے سے کیا حاصل
میں اپنا راستہ لے لوں تم اپنا راستہ لے لو
شب فرقت جو درد دل سے مضطرؔ دم الجھتا ہے
قضا کہتی ہے گھبراؤ نہیں مجھ سے دوا لے لو