Muztar Khairabadi

مضطر خیرآبادی

معروف فلم نغمہ نگار جاوید اختر کے دادا

Grand father of noted poet and lyricist Javed Akhtar.

مضطر خیرآبادی کی غزل

    کسی کے سنگ در سے اپنی میت لے کے اٹھیں گے

    کسی کے سنگ در سے اپنی میت لے کے اٹھیں گے یہی پتھر پئے تعویذ تربت لے کے اٹھیں گے گئے وہ دن کہ ہم گرتے تھے اور ہمت اٹھاتی تھی وہ دن آیا کہ اب ہم اپنی ہمت لے کے اٹھیں گے اگر دل ہے تو تیرا درد الفت ساتھ جائے گا کلیجا ہے تو تیرا داغ حسرت لے کے اٹھیں گے یہ پیدا ہوتے ہی رونا صریحاً ...

    مزید پڑھیے

    تو مجھے کس کے بنانے کو مٹا بیٹھا ہے

    تو مجھے کس کے بنانے کو مٹا بیٹھا ہے میں کوئی غم تو نہیں تھا جسے کھا بیٹھا ہے بات کچھ خاک نہیں تھی جو اڑائی تو نے تیر کچھ عیب نہیں تھا جو لگا بیٹھا ہے میل کچھ کھیل نہیں تھا جو بگاڑا تو نے ربط کچھ رسم نہیں تھا جو گھٹا بیٹھا ہے آنکھ کچھ بات نہیں تھی جو جھکائی تو نے رخ کوئی راز نہیں ...

    مزید پڑھیے

    میرے محبوب تم ہو یار تم ہو دل ربا تم ہو

    میرے محبوب تم ہو یار تم ہو دل ربا تم ہو یہ سب کچھ ہو مگر میں کہہ نہیں سکتا کہ کیا تم ہو تمہارے نام سے سب لوگ مجھ کو جان جاتے ہیں میں وہ کھوئی ہوئی اک چیز ہوں جس کا پتا تم ہو محبت کو ہماری اک زمانہ ہو گیا لیکن نہ تم سمجھے کہ کیا میں ہوں نہ میں سمجھا کہ کیا تم ہو ہمارے دل کو بحر غم کی ...

    مزید پڑھیے

    جب کہا تیر تری آنکھ نے اکثر مارا

    جب کہا تیر تری آنکھ نے اکثر مارا چتونیں پھیر کے بولے کہ برابر مارا قدر کچھ بھی مرے دل کی بت کافر نے نہ کی زلف پیچاں سے جو الجھا تو مرے سر مارا جان بے موت خدا بھی نہیں لیتا لیکن تو نے بے موت ہی لوگوں کو ستم گر مارا چند ذرے میری مٹی کے فقط ہاتھ آئے دشت غربت کے بگولوں نے جو چکر ...

    مزید پڑھیے

    فصل گل بھی ترس کے کاٹی ہے

    فصل گل بھی ترس کے کاٹی ہے عمر کانٹوں میں بس کے کاٹی ہے میں نے رو کر گزار دی اے ابر جیسے تو نے برس کے کاٹی ہے ہو کے پابند الفت صیاد زندگی بے‌ قفس کے کاٹی ہے سوز الفت میں زندگی میں نے غیر کا منہ جھلس کے کاٹی ہے زندگی بھر رہے حسینوں میں عمر پھولوں میں بس کے کاٹی ہے اس نے کس ناز سے ...

    مزید پڑھیے

    اتنے اچھے ہو کہ بس توبہ بھلی

    اتنے اچھے ہو کہ بس توبہ بھلی تم تو ایسے ہو کہ بس توبہ بھلی رسم عشق غیر اور میں یہ بھی خوب ایسی کہتے ہو کہ بس توبہ بھلی میری مے نوشی پہ ساقی کہہ اٹھا اتنی پیتے ہو کہ بس توبہ بھلی وقت آخر اور یہ قول وفا دم وہ دیتے ہو کہ بس توبہ بھلی غیر کی بات اپنے اوپر لے گئے ایسی سمجھے ہو کہ بس ...

    مزید پڑھیے

    اس سے کہہ دو کہ وہ جفا نہ کرے

    اس سے کہہ دو کہ وہ جفا نہ کرے کہیں مجھ سا اسے خدا نہ کرے آئنہ دیکھ کر غرور فضول بات وہ کر جو دوسرا نہ کرے میں مسیحا اسے سمجھتا ہوں جو مرے درد کی دوا نہ کرے مضطرؔ اس نے سوال الفت پر کس ادا سے کہا خدا نہ کرے

    مزید پڑھیے

    علاج درد دل تم سے مسیحا ہو نہیں سکتا

    علاج درد دل تم سے مسیحا ہو نہیں سکتا تم اچھا کر نہیں سکتے میں اچھا ہو نہیں سکتا عدو کو چھوڑ دو پھر جان بھی مانگو تو حاضر ہے تم ایسا کر نہیں سکتے تو ایسا ہو نہیں سکتا ابھی مرتے ہیں ہم جینے کا طعنہ پھر نہ دینا تم یہ طعنہ ان کو دینا جن سے ایسا ہو نہیں سکتا تمہیں چاہوں تمہارے چاہنے ...

    مزید پڑھیے

    محبت کر کے لاکھوں رنج جھیلے بیکلی پائی

    محبت کر کے لاکھوں رنج جھیلے بیکلی پائی وہ مجھ کو کیا ملے اک موت گویا جیتے جی پائی وہ بلبل ہوں کہ جس دن سے لٹا ہے آشیاں میرا اٹھا لایا میں اپنا دل سمجھ کر جو کلی پائی شکایت اس کی کیا تجھ سے یہ اپنی اپنی قسمت ہے کہ میری آنکھ کو آنسو ملے تو نے ہنسی پائی جہاں میں واقعی مضطرؔ کا بھی ...

    مزید پڑھیے

    دل لے کے حسینوں نے یہ دستور نکالا

    دل لے کے حسینوں نے یہ دستور نکالا دل جس کا لیا اس کو بہت دور نکالا زاہد کو کسی اور کی باتیں نہیں آتیں آیا تو وہی تذکرۂ حور نکالا دشمن کو عیادت کے لیے یار نے بھیجا اچھا یہ علاج دل رنجور نکالا اے تیر ستم چل تری دعوت ہے مرے گھر زخم‌ دل ناشاد نے انکور نکالا وہ تذکرۂ غیر پہ جھنجھلا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5