Muztar Khairabadi

مضطر خیرآبادی

معروف فلم نغمہ نگار جاوید اختر کے دادا

Grand father of noted poet and lyricist Javed Akhtar.

مضطر خیرآبادی کی غزل

    انہوں نے کیا نہ کیا اور کیا نہیں کرتے

    انہوں نے کیا نہ کیا اور کیا نہیں کرتے ہزار کچھ ہو مگر اک وفا نہیں کرتے برا ہوں میں جو کسی کی برائیوں میں نہیں بھلے ہو تم جو کسی کا بھلا نہیں کرتے وہ آئیں گے مری تقریب مرگ میں توبہ کبھی جو رسم عیادت ادا نہیں کرتے جہاں گئے یہی دیکھا کہ لوگ مرتے ہیں یہی سنا کہ وہ وعدہ وفا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    انہیں لوگوں کی بدولت یہ حسیں اچھے ہیں

    انہیں لوگوں کی بدولت یہ حسیں اچھے ہیں چاہنے والے ان اچھوں سے کہیں اچھے ہیں کوچۂ یار سے یا رب نہ اٹھانا ہم کو اس برے حال میں بھی ہم تو یہیں اچھے ہیں نہ کوئی داغ نہ دھبا نہ حرارت نہ تپش چاند سورج سے بھی یہ ماہ جبیں اچھے ہیں کوئی اچھا نظر آ جائے تو اک بات بھی ہے یوں تو پردے میں سبھی ...

    مزید پڑھیے

    اس بات کا ملال نہیں ہے کہ دل گیا

    اس بات کا ملال نہیں ہے کہ دل گیا میں اس کو دیکھتا ہوں جو بدلے میں مل گیا جو حسن تو نے شکل کو بخشا وہ بول اٹھا جو رنگ تو نے پھول میں ڈالا وہ کھل گیا ناکامیٔ وفا کا نمونہ ہے زندگی کوچے میں تیرے جو کوئی آیا خجل گیا قسمت کے پھوڑنے کو کوئی اور در نہ تھا قاصد مکان غیر کے کیوں متصل ...

    مزید پڑھیے

    وفا کیا کر نہیں سکتے ہیں وہ لیکن نہیں کرتے

    وفا کیا کر نہیں سکتے ہیں وہ لیکن نہیں کرتے کہا کیا کر نہیں سکتے ہیں وہ لیکن نہیں کرتے مسیحائی کا دعویٰ اور بیماروں سے یہ غفلت دوا کیا کر نہیں سکتے ہیں وہ لیکن نہیں کرتے رقیبوں پر عدو پر غیر پر چرخ ستم گر پر جفا کیا کر نہیں سکتے ہیں وہ لیکن نہیں کرتے کبھی داد‌ محبت دے کے حق میری ...

    مزید پڑھیے

    دل کا معاملہ جو سپرد نظر ہوا

    دل کا معاملہ جو سپرد نظر ہوا دشوار سے یہ مرحلہ دشوار تر ہوا ابھرا ہر اک خیال کی تہہ سے ترا خیال دھوکا تری صدا کا ہر آواز پر ہوا راہوں میں ایک ساتھ یہ کیوں جل اٹھے چراغ شاید ترا خیال مرا ہم سفر ہوا سمٹی تو اور پھیل گئی دل میں موج درد پھیلا تو اور دامن غم مختصر ہوا لہرا کے تیری ...

    مزید پڑھیے

    آپ کیوں بیٹھے ہیں غصے میں مری جان بھرے

    آپ کیوں بیٹھے ہیں غصے میں مری جان بھرے یہ تو فرمائیے کیا زلف نے کچھ کان بھرے جان سے جائے اگر آپ کو چاہے کوئی دم نکل جائے جو دم آپ کا انسان بھرے لیے پھرتے ہیں ہم اپنے جگر و دل دونوں ایک میں درد بھرے ایک میں ارمان بھرے دامن‌ دشت نے آنسو بھی نہ پوچھے افسوس میں نے رو رو کے لہو ...

    مزید پڑھیے

    وہ قضا کے رنج میں جان دیں کہ نماز جن کی قضا ہوئی

    وہ قضا کے رنج میں جان دیں کہ نماز جن کی قضا ہوئی ترے مست بادۂ شوق نے نہ کبھی پڑھی نہ ادا ہوئی ترے دور دورۂ عشق میں مری ایک رنگ سے کٹ گئی نہ ستم ہوا نہ کرم ہوا نہ جفا ہوئی نہ وفا ہوئی مجھے غیر عجز و نیاز نے ترے در پہ جا کے جھکا دیا نہ تو کوئی عہد لکھا گیا نہ تو کوئی رسم ادا ہوئی مرا ...

    مزید پڑھیے

    وقت آخر یاد ہے ساقی کی مہمانی مجھے

    وقت آخر یاد ہے ساقی کی مہمانی مجھے مرتے مرتے دے دیا انگور کا پانی مجھے وہ مری صورت تو دیکھیں اپنی صورت کے لیے کاش آئینہ بنا دے میری حیرانی مجھے کٹ گیا ہے وصل سے پہلے زمانہ عمر کا ہائے دھوکا دے گیا بہتا ہوا پانی مجھے دامن صحرا سے لوں گا مر کے وحشت میں کفن اک نیا جوڑا پنہائے گی یہ ...

    مزید پڑھیے

    حوصلہ امتحان سے نکلا

    حوصلہ امتحان سے نکلا جان کا کام جان سے نکلا درد دل ان کے کان تک پہنچا بات بن کر زبان سے نکلا بے وفائی میں وہ زمیں والا ہاتھ بھر آسمان سے نکلا حرف مطلب فقط کہا نہ گیا ورنہ سب کچھ زبان سے نکلا کچھ کی کچھ کون سننے والا تھا کچھ کا کچھ کیوں زبان سے نکلا اک ستم مٹ گیا تو اور ...

    مزید پڑھیے

    محبت کو کہتے ہو برتی بھی تھی

    محبت کو کہتے ہو برتی بھی تھی چلو جاؤ بیٹھو کبھی کی بھی تھی بڑے تم ہمارے خبر گیر حال خبر بھی ہوئی تھی خبر لی بھی تھی صبا نے وہاں جا کے کیا کہہ دیا مری بات کم بخت سمجھی بھی تھی گلہ کیوں مرے ترک تسلیم کا کبھی تم نے تلوار کھینچی بھی تھی دلوں میں صفائی کے جوہر کہاں جو دیکھا تو پانی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5