ہجر میں ہو گیا وصال کا کیا
ہجر میں ہو گیا وصال کا کیا خواب ہی بن گیا خیال کا کیا خود نمائی پہ خاک ڈالو تم دیکھنا شکل بے مثال کا کیا تیری فرقت کے دن خدا کاٹے ہو رہے گا کبھی وصال کا کیا دل کے دینے میں عذر کس کو ہے جان ہی دے رہے ہیں مال کا کیا حال اس نے ہمارا پوچھا ہے پوچھنا اب ہمارے حال کا کیا وصل کی التجا ...