Muztar Khairabadi

مضطر خیرآبادی

معروف فلم نغمہ نگار جاوید اختر کے دادا

Grand father of noted poet and lyricist Javed Akhtar.

مضطر خیرآبادی کی غزل

    ہجر میں ہو گیا وصال کا کیا

    ہجر میں ہو گیا وصال کا کیا خواب ہی بن گیا خیال کا کیا خود نمائی پہ خاک ڈالو تم دیکھنا شکل بے مثال کا کیا تیری فرقت کے دن خدا کاٹے ہو رہے گا کبھی وصال کا کیا دل کے دینے میں عذر کس کو ہے جان ہی دے رہے ہیں مال کا کیا حال اس نے ہمارا پوچھا ہے پوچھنا اب ہمارے حال کا کیا وصل کی التجا ...

    مزید پڑھیے

    اسیر پنجۂ عہد شباب کر کے مجھے

    اسیر پنجۂ عہد شباب کر کے مجھے کہاں گیا مرا بچپن خراب کر کے مجھے کسی کے درد محبت نے عمر بھر کے لیے خدا سے مانگ لیا انتخاب کر کے مجھے یہ ان کے حسن کو ہے صورت آفریں سے گلہ غضب میں ڈال دیا لا جواب کر کے مجھے وہ پاس آنے نہ پائے کہ آئی موت کی نیند نصیب سو گئے مصروف خواب کر کے مجھے مرے ...

    مزید پڑھیے

    کسی بت کی ادا نے مار ڈالا

    کسی بت کی ادا نے مار ڈالا بہانے سے خدا نے مار ڈالا جفا کی جان کو سب رو رہے ہیں مجھے ان کی وفا نے مار ڈالا جدائی میں نہ آنا تھا نہ آئی مجھے ظالم قضا نے مار ڈالا مصیبت اور لمبی زندگانی بزرگوں کی دعا نے مار ڈالا انہیں آنکھوں سے جینا چاہتا ہوں جن آنکھوں کی حیا نے مار ڈالا ہمارا ...

    مزید پڑھیے

    اب اس سے بڑھ کے کیا ناکامیاں ہوں گی مقدر میں

    اب اس سے بڑھ کے کیا ناکامیاں ہوں گی مقدر میں میں جب پہنچا تو کوئی بھی نہ تھا میدان محشر میں الٰہی نہر‌ رحمت بہہ رہی ہے اس میں ڈلوا دے گنہ گاروں کے عصیاں باندھ کر دامان محشر میں کھلے گیسو تو دیدار‌ خدا بھی ہو گیا مشکل قیامت کا اندھیرا چھا گیا میدان محشر میں شریک کثرت مخلوق تو ...

    مزید پڑھیے

    پوچھا کہ وجہ زندگی بولے کہ دل داری مری

    پوچھا کہ وجہ زندگی بولے کہ دل داری مری پوچھا کہ مرنے کا سبب بولے جفا کاری مری پوچھا کہ دل کو کیا کہوں بولے کہ دیوانہ مرا پوچھا کہ اس کو کیا ہوا بولے کہ بیماری مری پوچھا ستا کے رنج کیوں بولے کہ پچھتانا پڑا پوچھا کہ رسوا کون ہے بولے دل آزاری مری پوچھا کہ دوزخ کی جلن بولے کہ سوز دل ...

    مزید پڑھیے

    آتش حسن سے اک آب ہے رخساروں میں

    آتش حسن سے اک آب ہے رخساروں میں اے تری شان کہ پانی بھی ہے انگاروں میں دم نکل جائے گا رخصت کا ابھی نام نہ لو تم جو اٹھے تو بٹھا دوں گا عزاداروں میں جا کے اب نار جہنم کی خبر لے زاہد ندیاں بہہ گئیں اشکوں کی گنہ گاروں میں نوبتیں نالۂ‌ رخصت کا پتا دیتی ہیں ماتم عشق کی آواز ہے نقاروں ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے پائی لذت دیدار لیکن دور سے

    ہم نے پائی لذت دیدار لیکن دور سے ان کی صورت دیکھ لی سو بار لیکن دور سے وہ دکھاتے ہیں ہمیں رخسار لیکن دور سے اس کا مطلب ہے کہ کر لو پیار لیکن دور سے اس نے جانچا میرا درد دل مگر آیا نہ پاس اس نے دیکھا میرا حال زار لیکن دور سے روزن دیوار سے حسرت بھری آنکھیں لڑیں ہو گئیں ان سے نگاہیں ...

    مزید پڑھیے

    بیٹھے ہوئے ہیں ہم خود آنکھوں میں دھول ڈالے

    بیٹھے ہوئے ہیں ہم خود آنکھوں میں دھول ڈالے اے روئے یار تو نے پردے فضول ڈالے جھگڑا ہی تم چکا دو جب تیغ کھینچ لی ہے آفت میں پھر نہ مجھ کو جان ملول ڈالے صورت تو ایک ہی تھی دو گھر ہوئے تو کیا ہے دیر و حرم کی بابت جھگڑے فضول ڈالے تربت سے کوئی پوچھے نیرنگئ زمانہ بعضوں نے خاک ڈالی ...

    مزید پڑھیے

    سب شریک صدمہ و آزار کچھ یوں ہی سے ہیں

    سب شریک صدمہ و آزار کچھ یوں ہی سے ہیں یار کچھ یوں ہی سے ہیں غم خوار کچھ یوں ہی سے ہیں ان کے سب افعال سب اطوار کچھ یوں ہی سے ہیں قول کچھ یوں ہی سے ہیں اقرار کچھ یوں ہی سے ہیں اپنے دیوانے سے مل لیجے اسی میں خیر ہے آپ ابھی رسوا سر بازار کچھ یوں ہی سے ہیں جس جگہ دیکھو نصیحت کے لیے ...

    مزید پڑھیے

    جب کہا میں نے کہ مر مر کے بچے ہجر میں ہم (ردیف .. ے)

    جب کہا میں نے کہ مر مر کے بچے ہجر میں ہم ہنس کے بولے تمہیں جینا تھا تو مر کیوں نہ گئے ہم تو اللہ کے گھر جا کے بہت پچھتائے جان دینی تھی تو کافر ترے گھر کیوں نہ گئے سوئے دوزخ بت کافر کو جو جاتے دیکھا ہم نے جنت سے کہا ہائے ادھر کیوں نہ گئے پہلے اس سوچ میں مرتے تھے کہ جیتے کیوں ہیں اب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5