Muztar Khairabadi

مضطر خیرآبادی

معروف فلم نغمہ نگار جاوید اختر کے دادا

Grand father of noted poet and lyricist Javed Akhtar.

مضطر خیرآبادی کی غزل

    دعا سے کچھ نہ ہوا التجا سے کچھ نہ ہوا

    دعا سے کچھ نہ ہوا التجا سے کچھ نہ ہوا بتوں کے عشق میں یاد خدا سے کچھ نہ ہوا میں ایک کیا ہوں سبھی با وفا ہیں شاکئ جور تم ایک کیا ہو کسی بے وفا سے کچھ نہ ہوا بھری تو تھی مگر اپنے اثر کو لا نہ سکی گئی تو تھی مگر آہ رسا سے کچھ نہ ہوا وہ آرزو ہوں کہ جس آرزو کی کچھ نہ چلی وہ مدعا ہوں کہ جس ...

    مزید پڑھیے

    جنوں کے جوش میں انسان رسوا ہو ہی جاتا ہے

    جنوں کے جوش میں انسان رسوا ہو ہی جاتا ہے گریباں پھاڑنے سے فاش پردا ہو ہی جاتا ہے محبت خوف رسوائی کا باعث بن ہی جاتی ہے طریق عشق میں اپنوں سے پردا ہو ہی جاتا ہے جوانی وصل کی لذت پہ راغب کر ہی دیتی ہے تمہیں اس بات کا غم کیوں ہے ایسا ہو ہی جاتا ہے بگڑتے کیوں ہو آپس میں شکایت کر ہی ...

    مزید پڑھیے

    عمر کاٹی بتوں کی آڑوں میں

    عمر کاٹی بتوں کی آڑوں میں بن کے پتھر رہا پہاڑوں میں وہ لڑائی میں بول اٹھے مجھ سے بات اچھی بنی بگاڑوں میں درد سر کے علاج کو وحشت کھینچ کر لے چلی پہاڑوں میں مستیاں اور بہار کا موسم مے کی لذت گلابی جاڑوں میں دختر رز کی شرم تو دیکھو چھپ گئی جا کے خم کی آڑوں میں تو نے پی ہی نہیں ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہم عمر کے ساتھ ہیں سفر میں

    ہم عمر کے ساتھ ہیں سفر میں بیٹھے ہوئے جا رہے ہیں گھر میں ہم لٹ گئے تیری رہ گزر میں یہ ایک ہوئی ہے عمر بھر میں اب کون رہا کہ جس کو دیکھوں اک تو تھا سو آ گیا نظر میں حسرت کو ملا ہے خانۂ دل تقدیر کھلی غریب گھر میں آنکھیں نہ چراؤ دل میں رہ کر چوری نہ کرو خدا کے گھر میں اب وصل کی رات ...

    مزید پڑھیے

    نہ بلوایا نہ آئے روز وعدہ کر کے دن کاٹے

    نہ بلوایا نہ آئے روز وعدہ کر کے دن کاٹے بڑے وہ ہو کہ تم نے اچھا اچھا کر کے دن کاٹے اکیلے کیا تمہیں نے سختیاں جھیلیں جدائی کی نہیں ہم نے بھی پتھر کا کلیجا کر کے دن کاٹے بتا مجھ کو طریقہ اے شب غم سال کٹنے کا کوئی بارہ مہینے تیس دن کیا کر کے دن کاٹے جسے اپنا سمجھتے تھے وہی دل ہو گیا ...

    مزید پڑھیے

    جدائی مجھ کو مارے ڈالتی ہے

    جدائی مجھ کو مارے ڈالتی ہے دہائی مجھ کو مارے ڈالتی ہے تمہارے عشق میں دنیا ہے دشمن خدائی مجھ کو مارے ڈالتی ہے حسینوں کی گلی ہے اور میں ہوں گدائی مجھ کو مارے ڈالتی ہے تری جلاد آنکھوں کی ستم گر صفائی مجھ کو مارے ڈالتی ہے اسیری میں مزا تھا فصل گل کا رہائی مجھ کو مارے ڈالتی ہے خفا ...

    مزید پڑھیے

    عیش کے رنگ ملالوں سے دبے جاتے ہیں

    عیش کے رنگ ملالوں سے دبے جاتے ہیں اب تو ہم اپنے ہی حالوں سے دبے جاتے ہیں پاؤں رکھنا مجھے صحرا میں بھی دشوار ہے اب سارے کانٹے مرے چھالوں سے دبے جاتے ہیں توبہ توبہ وہ مرے خواب میں کیا آئیں گے جاگتے میں جو خیالوں سے دبے جاتے ہیں اللہ اللہ ری نزاکت ترے رخساروں کی اتنے نازک ہیں کہ ...

    مزید پڑھیے

    جو پوچھا منہ دکھانے آپ کب چلمن سے نکلیں گے

    جو پوچھا منہ دکھانے آپ کب چلمن سے نکلیں گے تو بولے آپ جس دن حشر میں مدفن سے نکلیں گے جلے گا دل تمہیں بزم عدو میں دیکھ کر میرا دھواں بن بن کے ارماں محفل دشمن سے نکلیں گے اکٹھے کر کے تیری دوسری تصویر کھینچوں گا وہ سب جلوے جو چھن چھن کر تری چلمن سے نکلیں گے سیہ پوشاک دوش ناز پر ...

    مزید پڑھیے

    یہ تم بے وقت کیسے آج آ نکلے سبب کیا ہے

    یہ تم بے وقت کیسے آج آ نکلے سبب کیا ہے بلایا جب نہ آئے اب یہ آنا بے طلب کیا ہے محبت کا اثر پھر دیکھنا مرنے تو دو مجھ کو وہ میرے ساتھ زندہ دفن ہو جائیں عجب کیا ہے نگاہ یار مل جاتی تو ہم شاگرد ہو جاتے ذرا یہ سیکھ لیتے دل کے لے لینے کا ڈھب کیا ہے جو غم تم نے دیا اس پر تصدق سیکڑوں ...

    مزید پڑھیے

    اپنے عہد وفا کو بھول گئے

    اپنے عہد وفا کو بھول گئے تم تو بالکل خدا کو بھول گئے کچھ نہ پوچھ انتہائے‌ رنج فراق درد پا کر دوا کو بھول گئے ہم نے یاد بتاں میں دم توڑا مرتے مرتے خدا کو بھول گئے ان کی باتوں کو یاد کرتا ہوں جو مری التجا کو بھول گئے درمیانی تعلقات نہ پوچھ ابتدا انتہا کو بھول گئے ان سے دو دن بھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5