Muzaffar Hanfi

مظفر حنفی

ممتاز جدید شاعروں میں معروف

One of the prominent modern poets.

مظفر حنفی کی نظم

    سب نے مینا کو چوما

    کل اپنے پائین باغ میں ہم نے مینا پکڑی تھی کالے مخمل جیسے اس کے پر تھے چونچ سنہری تھی اس کے واسطے ایمن اک پیتل کا پنجرا لائے تھے آپی نے بھی تین کٹورے چاندی کے منگوائے تھے بچے خوش تھے مینا سب سے باتیں کرنے والی ہے خوب مزے سے چیکو اور انگور کترنے والی ہے لیکن مینا پھڑ پھڑ کرتی ...

    مزید پڑھیے

    نئے نظریے کی تخلیق

    کانچ کی رنگین ٹوٹی چوڑیوں کو آئینے کے تین ٹکڑوں میں کسی بھی ڈھنگ سے رکھ دو نیا خاکہ بنے گا جس میں اک ترکیب ہوگی لاکھ جھٹکے دیجئے ہر بار یہ ترکیب اک ترکیب نو میں ہی ڈھلے گی جب بھی کچھ ٹوٹے ہوئے لوگوں میں اپنے تجربات خام کے قصے چھڑیں گے اک نظریہ جنم لے گا

    مزید پڑھیے

    چلی دلہن کی پالکی

    جگ مگ جگ مگ جھلمل کرتی چلی دلہن کی پالکی سارس آیا ڈولی لے کر لنگور اپنی ٹولی لے کر لومڑی میٹھی بولی لے کر چمگادڑ اک جھولی لے کر بیسوں نتھو خیرے آئے بارہ ایرے غیرے آئے ہوٹل سے نو بیرے آئے لگ بھگ ساٹھ وڈیرے آئے ناگن لہراتی تھی کوڑا گھوڑا لے کر آیا جوڑا ہدہد بابا لائے ہتھوڑا لایا ...

    مزید پڑھیے

    ابلاغ سے پرے

    فضا میں ایستادہ روشنی کا ایک مینار اسی کے پاس اندھیارے کی دیوار ادھر وادی فنا کی ہر طرف جس میں دھواں دھار جسے گھیرے ہیں کچھ رنگین بادل شوخ، گل نار اس طرف خوشبو کی بوچھار ذرا ہٹ کر سمندر علم کا (جھاگوں کا انبار) ادھر الجھن نہ جانے کیا ہے اس پار

    مزید پڑھیے

    تم یہاں دبکے ہوئے ہو

    میں خلاؤں میں پھرا پاتال میں بھٹکا سمندر چھان مارے وسعت صحرا کو مٹھی میں لپیٹا چاند سورج کھوند ڈالے اپنی گردن پر لیا تاروں کا خون وقت کی لاکھوں طنابیں کاٹ دیں آخرش تھک ہار کر (جب تم نہ مل پائے تو) آ لیٹا ہوں اس اندھی گپھا میں تم یہاں دبکے ہوئے ہو!

    مزید پڑھیے

    بے موسم فٹ بال

    ہم نے پہلے ہی روکا تھا اور امی نے بھی ٹوکا تھا ایمن اس کیچڑ پانی میں مت کھیلو فٹ بال کیسا چھل گیا سارا گال لیکن تم ہو ایک ہی نٹ کھٹ پہنے جوتے کرتے کھٹ پٹ بھاگے اس فٹ بال کو لے کر سب کی بات کو ٹال کیسا چھل گیا سارا گال یہ ٹھہرا برسات کا موسم آنگن میں کیچڑ ہے کیا کم پھسلا پاؤں تو ...

    مزید پڑھیے

    نیچے کی اور

    وقت کی دلدل میں دھنستا جا رہا ہوں میرے چاروں اور گدلی لجلجی یادوں کی تہہ ہے سر پہ بیتی عمر کے ٹوٹے ہوئے لمحوں کا بوجھ اس سفر کی ابتدا کیسے ہوئی تھی یہ خبر مجھ کو نہیں یاد بس اتنا ہے میرے والد مرحوم کچھ اوپر ہی مجھ سے رہ گئے تھے انتہا کیا ہے سفر کی کون جانے سانس کا ہر تازیانہ مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    میرے ہندوستان

    ہریانہ کشمیر اڑیسہ مہراشٹ پنجاب کریں تجھے آداب کرناٹک بنگال آندھرا تمل ناڈو آسام کرتے ہیں پرنام تیرے دروازے پر سر خم کیرل راجستھان میرے ہندوستان میرے ہندوستان تاج اجنتا کاشی سانچی دلی اور چتوڑ کتنی لمبی دوڑ چشتی نانک خسرو گاندھی اکبر اور اشوک سب ہنسا کی روک تیری بانکی آن بان ...

    مزید پڑھیے

    اندھے آئنے کا قتل

    دفعتاً ایسا لگا میرے سارے جسم پر آنکھیں ہی آنکھیں ہیں مجسم آنکھ ہوں میں میں نے دیکھا اس نے تھوڑی دیر کھڑکی پر ٹھہر کر اپنی آنکھیں چمچمائیں اور پھر جالی کو بوسہ دے کے وہ آگے بڑھی راستے میں کانچ کی دیوار تھی (اور سچ یہ ہے کہ آخر وقت تک قائم رہی وہ) پھر بھی جانے کس طرح پلکیں جھپکتے ہی ...

    مزید پڑھیے

    لڑنا ٹھیک نہیں

    خرگوش نے نادانی میں کاجل گھول دیا پانی میں نیلی جھیل میں کالا پانی کالی ہوگی مچھلی رانی بگلے کو بھی پہنچا صدمہ خرگوشوں پر کیا مقدمہ یہ اچھی تحریک نہیں ہے لڑنا بھڑنا ٹھیک نہیں ہے کچھوے جی کا کہنا مانو آپس میں سمجھوتا کر لو

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4