مسلم شہزاد کی غزل

    مقابل دیر تک روشن ستارہ چاہئے کچھ اور

    مقابل دیر تک روشن ستارہ چاہئے کچھ اور اندھیرے کا احاطہ پارہ پارہ چاہئے کچھ اور کہیں بھی دیر تک ٹکنا گوارہ ہے نہیں اس کو نگاہ یار کو ہر پل نظارہ چاہئے کچھ اور سفر میں جھیل کے جب ناؤ اپنی نارسا ٹھہری کھلا مجھ پر کہ اس بابت شکارا چاہئے کچھ اور عجب کیا کہ بدن کی جل بجھی سی راکھ کے ...

    مزید پڑھیے

    سورج کی طرح سایۂ دیوار میں آیا

    سورج کی طرح سایۂ دیوار میں آیا وو شخص مرے حلقۂ معیار میں آیا بے ساختہ کھلتے گئے پلکوں پہ ستارے وہ موسم زرخیز شب تار میں آیا کل رات بھی گل رنگ ہوا تھا کوئی بستر یہ ذکر نئی طرح سے اخبار میں آیا اک یاد سے ڈوبی ہوئی ہر نبض پھر ابھری ٹھہراؤ سا پھر سانس کی رفتار میں آیا کچھ دیر جھکی ...

    مزید پڑھیے

    دھند سی کہانی لکھ

    دھند سی کہانی لکھ لفظ لفظ فانی لکھ ریت ریت ہونٹوں پر بوند بوند پانی لکھ آگ سی عبارت کے پھول سے معانی لکھ خنجروں کی دھاروں پر مرگ ناگہانی لکھ رات اور ستارے کو راہ اور نشانی لکھ جسم لکھ سمندر کو موج کو جوانی لکھ آخری تھکن کے نام پہلی کامرانی لکھ

    مزید پڑھیے

    طبیعت میں کسی حد تک متانت چاہئے کچھ اور

    طبیعت میں کسی حد تک متانت چاہئے کچھ اور حریفوں سے بھی نہ حرف و حکایت چاہئے کچھ اور اب ایسی بھی کیا مجبوری کہ خود میں گم رہا جائے بدن میں اپنے ہونے کی علامت چاہئے کچھ اور خزاں دیدہ شجر ہوں پھولنا پھلنا مگر چاہوں مرے حق میں بہاروں کی حمایت چاہئے کچھ اور کوئی مکتوب یاراں کہ کوئی ...

    مزید پڑھیے

    دھنک لالہ شفق جگنو ستارہ دیکھتا ہے وہ

    دھنک لالہ شفق جگنو ستارہ دیکھتا ہے وہ سدا خوش رنگ روشن استعارہ دیکھتا ہے وہ کبھی خود آپ اپنا حوصلہ پایاب ہونے کا کبھی حسرت سے دریا کا کنارہ دیکھتا ہے وہ عجب متضاد حاصل کاروبار شوق ہے اس کا افادہ سوچتا ہے تو خسارہ دیکھتا ہے وہ زمانہ محو حیرت ہے کہ بجھتی راکھ کے اندر ہوا دے دے ...

    مزید پڑھیے

    ہوا کا جال بھلا ٹوٹ کر بکھرتا کیا

    ہوا کا جال بھلا ٹوٹ کر بکھرتا کیا مری صدا کا پرندہ اڑان بھرتا کیا نہ دست و پا ہی سلامت رہے نہ سر باقی اب اس سے بڑھ کے کوئی سانحہ گزرتا کیا کہ اس نے تار تخاطب کو ناگہاں چھیڑا الجھ کے رہ گئی آواز سر ابھرتا کیا بکھرتے ٹوٹتے رشتوں کا سخت جاں منظر بچھڑتے وقت میں آنکھوں میں قید کرتا ...

    مزید پڑھیے