مقابل دیر تک روشن ستارہ چاہئے کچھ اور
مقابل دیر تک روشن ستارہ چاہئے کچھ اور اندھیرے کا احاطہ پارہ پارہ چاہئے کچھ اور کہیں بھی دیر تک ٹکنا گوارہ ہے نہیں اس کو نگاہ یار کو ہر پل نظارہ چاہئے کچھ اور سفر میں جھیل کے جب ناؤ اپنی نارسا ٹھہری کھلا مجھ پر کہ اس بابت شکارا چاہئے کچھ اور عجب کیا کہ بدن کی جل بجھی سی راکھ کے ...