طبیعت میں کسی حد تک متانت چاہئے کچھ اور
طبیعت میں کسی حد تک متانت چاہئے کچھ اور
حریفوں سے بھی نہ حرف و حکایت چاہئے کچھ اور
اب ایسی بھی کیا مجبوری کہ خود میں گم رہا جائے
بدن میں اپنے ہونے کی علامت چاہئے کچھ اور
خزاں دیدہ شجر ہوں پھولنا پھلنا مگر چاہوں
مرے حق میں بہاروں کی حمایت چاہئے کچھ اور
کوئی مکتوب یاراں کہ کوئی تصویر جاناں ہو
سدا محفوظ یاروں کی امانت چاہئے کچھ اور
ارادہ سرفرازی کا بہت اچھا سہی لیکن
برائے سرفرازی قد و قامت چاہئے کچھ اور
سر اطراف یخ بستہ ہوا ہے اس قدر شہزادؔ
رواں اپنی رگ و پے میں حرارت چاہئے کچھ اور