Muntazir Qaimi

منتظر قائمی

منتظر قائمی کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    قبر سے قہر کے آثار نکل آتے ہیں

    قبر سے قہر کے آثار نکل آتے ہیں خانقاہوں میں بھی دربار نکل آتے ہیں اڑتی پڑتی ہوئی بے کار سی افواہوں پر سرخیاں اوڑھ کے اخبار نکل آتے ہیں غم کے سیلاب میں ہم ڈوبتے اتراتے ہیں کبھی اس پار تو اس پار نکل آتے ہیں اتنی مایوسی ہے اب زخم کے بازاروں میں آنسوؤں کے بھی خریدار نکل آتے ہیں وہ ...

    مزید پڑھیے

    عدل سے منہ موڑ کر جب منصفی ہونے لگے

    عدل سے منہ موڑ کر جب منصفی ہونے لگے سخت کافر جرم بھی اب مذہبی ہونے لگے تشنگی کی آنکھ میں بے سمت تیور دیکھ کر کتنے دریا دل سمندر بھی ندی ہونے لگے حسرتیں پلنے لگی ہیں پھر نبوت کے لئے کچھ دنوں میں کیا خبر پیغمبری ہونے لگے انتہا کو جب بھی پہنچے قربتوں کا اشتیاق کیا پتا جبریل کی بھی ...

    مزید پڑھیے

    ساحلوں کا بھی نہ احساں تھا گوارا مجھ کو

    ساحلوں کا بھی نہ احساں تھا گوارا مجھ کو اتنا دریا کے تلاطم نے سنوارا مجھ کو پیاس ایسی ہے کہ اندر سے سلگتا ہے بدن اور پانی کے سوا کچھ نہیں چارا مجھ کو اب تو دامن کو لپکتے ہیں لہو کے شعلے اور پکارے ہے کہیں خون کا دھارا مجھ کو خوں بہا لے کے ابھی خیر سے پلٹے بھی نہ تھے مقتل خوف میں ...

    مزید پڑھیے

    عشرت نے تمناؤں کو بازار کیا ہے

    عشرت نے تمناؤں کو بازار کیا ہے مجبوری نے ہر شے کو خریدار کیا ہے ڈر تھا کہ کہیں میں بھی نہ بن جاؤں فرشتہ یہ سوچ کے اپنے کو گنہ گار کیا ہے ملنے کو ضرور آئیں گے اک روز در و بام مجھ کو اسی امید نے دیوار کیا ہے خوش رنگ پرندے تو نہیں کرتے بسیرا اک پیڑ نے شاخوں کو خبردار کیا ہے لفظوں ...

    مزید پڑھیے

    موسم ہجرت میں جو اپنوں سے بیگانے رہے

    موسم ہجرت میں جو اپنوں سے بیگانے رہے وہ شب ظلمت میں کتنے جانے پہچانے رہے ہوش والوں کو تماشے دیکھتے ہی منتظر دل پہ پتھر رکھ کے ہم اک عمر دیوانے رہے فاتح شب کی ہوس میں روشنی پہ مر مٹے خودکشی کی آڑ میں بے خوف پروانے رہے تج کے در تیرا مری آوارگی جاتی کہاں وہ تو کہیے شہر میں بے لوث ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    ہمیں انسان ہونے پر ندامت ہے

    اے میرے رب کریم تو اشرف مخلوق کی دستار میرے مغرور سر سے نوچ دے اور ڈال دے ہم کو درندوں کی جماعت میں درندوں سے کبھی دنیا محبت اور شفقت کی توقع ہی نہیں رکھتی درندے اپنے قول و فعل پہ نادم نہیں ہوتے میں اپنے ہم نسب افراد کے قول و عمل سے ایک مدت سے پشیمانی میں رہتا ہوں مجھے اب اشرف ...

    مزید پڑھیے