حال حجاب قابل شرح و بیاں نہیں
حال حجاب قابل شرح و بیاں نہیں آنسو نہ ٹپکے سن کے یہ وہ داستاں نہیں دل میں جگر میں سینے میں پہلو میں آنکھ میں اے عشق تیری شعلہ فشانی کہاں نہیں کرتے ہو قتل بو الہوسوں کو غضب ہے یہ سمجھے ہو تم مگر کوئی عاشق یہاں نہیں پوچھو نہ حال زار مرا تم سے کیا کہوں گم کردہ راہ باغ ہوں یاد آشیاں ...