عدو کے کہنے سے مجھ کو ذلیل و خوار کیا
عدو کے کہنے سے مجھ کو ذلیل و خوار کیا
سزا یہ اس کی ہے میں نے جو تم کو پیار کیا
نہ ہوگا داور محشر کے آگے حشر میں بھی
کہ عمر بھر اسی کافر کو میں نے پیار کیا
ہم اور بیچ میں آتے ہیں ان کی باتوں کے
انہوں نے وعدہ کیا ہم نے اعتبار کیا
بتا تو چرخ بھلا اس سے تجھ کو کیا حاصل
کسی کا شیوۂ ذاتی جو اختیار کیا
مزا یہی ہے کہ طرفین سے ہوئے بے چینی
مرے تڑپنے نے ان کو بھی بے قرار کیا
ہماری نعش کو ٹھوکر لگا کے اس نے کہا
ہمارے آنے کا کیا خوب انتظار کیا
برا کیا جو کہا ان سے مدعا دل کا
غضب کیا جو محبت کو آشکار کیا