کیوں کر یہ تف اشک سے مژگاں میں لگی آگ
کیوں کر یہ تف اشک سے مژگاں میں لگی آگ شبنم سے کہیں بھی ہے نیستاں میں لگی آگ نہ اس سے دھواں نکلے ہے نہ شعلہ اٹھے ہے یہ طرفہ ہمارے دل نالاں میں لگی آگ آتش جو ہمارے تن پر داغ کی بھڑکی دامن سے بجھائی تو گریباں میں لگی آگ گھر تو نے رقیبوں کا نہ اے آہ جلایا پھر کیا جو مرے کلبہ احزاں میں ...