سیل خوں پیکر اشعار میں ڈھلتا ہی نہیں
سیل خوں پیکر اشعار میں ڈھلتا ہی نہیں غم وہ لاوا ہے جو سینے سے ابلتا ہی نہیں آئنہ لاکھ مگر ایک سی تصویریں ہیں کس کو دیکھوں میں کوئی شکل بدلتا ہی نہیں جو بھٹکتا تھا کبھی دھوپ کے صحراؤں میں اب وہ سایہ مری چوکھٹ سے نکلتا ہی نہیں کوئی تحریر مٹائیں تو دھواں اٹھتا ہے دل وہ بھیگا ہوا ...