Mumtaz Rashid

ممتاز راشد

ممتاز راشد کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    سیل خوں پیکر اشعار میں ڈھلتا ہی نہیں

    سیل خوں پیکر اشعار میں ڈھلتا ہی نہیں غم وہ لاوا ہے جو سینے سے ابلتا ہی نہیں آئنہ لاکھ مگر ایک سی تصویریں ہیں کس کو دیکھوں میں کوئی شکل بدلتا ہی نہیں جو بھٹکتا تھا کبھی دھوپ کے صحراؤں میں اب وہ سایہ مری چوکھٹ سے نکلتا ہی نہیں کوئی تحریر مٹائیں تو دھواں اٹھتا ہے دل وہ بھیگا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    خون احساس کو موجوں کی روانی سمجھے

    خون احساس کو موجوں کی روانی سمجھے اشک گل رنگ تھے وہ ہم جنہیں پانی سمجھے کون کرتا ہے خرابوں میں دفینوں کی تلاش کس کو فرصت ہے جو زخموں کے معانی سمجھے کیسے مٹ جاتی ہے آنکھوں سے وفا کی تحریر آج اڑتے ہوئے رنگوں کی زبانی سمجھے جب بھی دیکھا ہے اسے ہم نے نئے زخم ملے کون اس شخص کی تصویر ...

    مزید پڑھیے

    سکوں ملا ہے مگر اضطراب جیسا ہے

    سکوں ملا ہے مگر اضطراب جیسا ہے ترے بدن کا فسوں بھی شراب جیسا ہے ہنسے وہ لاکھ مگر ضبط غم کی تحریریں نہ چھپ سکیں گی کہ چہرہ کتاب جیسا ہے ملے گا پاس سے کچھ بھی نہ خاک و خوں کے سوا پلٹ چلیں کہ یہ منظر سراب جیسا ہے نہ کوئی پیڑ نہ سایہ نہ آہٹوں کا گماں یہ جستجو کا سفر بھی عذاب جیسا ...

    مزید پڑھیے

    دل کے جلتے ہوئے زخموں کا مداوا بن کر

    دل کے جلتے ہوئے زخموں کا مداوا بن کر پھول مہکے ہیں ترے ہاتھ کا سایہ بن کر میں ترے جسم کو چھوتے ہوئے یوں ڈرتا ہوں تشنگی اور بڑھا دے گا تو دریا بن کر کیا ڈرائیں گے مقدر کے اندھیرے تجھ کو میں چمکتا ہوں ترے ہاتھ پہ ریکھا بن کر وقت ہے برف کی دیوار تو کیسے پگھلے خوں بھی آنکھوں سے ...

    مزید پڑھیے

    کھو نہ جائے کہیں ہر خواب صداؤں کی طرح

    کھو نہ جائے کہیں ہر خواب صداؤں کی طرح زندگی محو تجسس ہے ہواؤں کی طرح ٹوٹ جائے نہ کہیں شیشۂ پیمان وفا وقت بے رحم ہے پتھر کے خداؤں کی طرح ہم سے بھی پوچھو سلگتے ہوئے موسم کی کسک ہم بھی ہر دشت پہ برسے ہیں گھٹاؤں کی طرح بارہا یہ ہوا جا کر ترے دروازے تک ہم پلٹ آئے ہیں ناکام دعاؤں کی ...

    مزید پڑھیے

تمام