Mumtaz Aziz Nazan

ممتاز عزیز نازاں

  • 1964

ممتاز عزیز نازاں کی غزل

    تا عمر سفر کر کے یہ ہم نے کمایا ہے

    تا عمر سفر کر کے یہ ہم نے کمایا ہے دو قطرے ہیں شبنم کے اک دھوپ کا ٹکڑا ہے بخشے ہیں مقدر نے ہم کو جو ستارے دو اک مہر کا پرتو ہے اک چاند کا سایا ہے الفت ہو کہ نفرت ہو تصویر کے دو رخ ہیں دم توڑتی الفت نے نفرت کو جگایا ہے خوشیاں نہ سہی غم ہی اپنا ہی تھا کہنے کو اب یہ بھی بھرم ٹوٹا صحرا ...

    مزید پڑھیے

    قصد جاں ٹوٹ گیا قصد وفا ٹوٹ گیا

    قصد جاں ٹوٹ گیا قصد وفا ٹوٹ گیا ایک ہی ضرب میں مٹی کا خدا ٹوٹ گیا آنکھ میں چبھنے لگیں کرچیں تو احساس ہوا خواب کے ساتھ مرا خواب نما ٹوٹ گیا وقت کی چال میں دنیا ہی اجڑ جاتی ہے کیا ہوا تیرا جو اک خواب ذرا ٹوٹ گیا دل سے ہم کھیلا کئے تھے تو یہی ہونا تھا آئنہ چھوٹ کے ہاتھوں سے گرا ٹوٹ ...

    مزید پڑھیے