تا عمر سفر کر کے یہ ہم نے کمایا ہے
تا عمر سفر کر کے یہ ہم نے کمایا ہے دو قطرے ہیں شبنم کے اک دھوپ کا ٹکڑا ہے بخشے ہیں مقدر نے ہم کو جو ستارے دو اک مہر کا پرتو ہے اک چاند کا سایا ہے الفت ہو کہ نفرت ہو تصویر کے دو رخ ہیں دم توڑتی الفت نے نفرت کو جگایا ہے خوشیاں نہ سہی غم ہی اپنا ہی تھا کہنے کو اب یہ بھی بھرم ٹوٹا صحرا ...