اناؤنسر
سرخ بتی نے اشارے سے کہا ہے بولو
کھوج نظروں کا مٹا بات کے بندھن ٹوٹے
میرے الفاظ کو لہروں کا کوئی پیمانہ
چھین لے جائے گا دوری کے بہانے جھوٹے
منہ سے جو نکلے اسی بات سے ناطہ چھوٹے
دل میں باقی رہے موہوم سا احساس زیاں
میں یہ سوچوں کہ ہر اک دشت بھی آبادی بھی
میرے الفاظ کی تشہیر کا دیکھے گی سماں
اور بے نام و نشاں دیکھی نہ بھالی لہریں
ایک عالم مری باتوں کا ڈھنڈورا پیٹیں