Mukhtar Hashmi

مختار ہاشمی

مختار ہاشمی کی غزل

    امین غیرت الفت جو زندگی ہوگی

    امین غیرت الفت جو زندگی ہوگی وہ بے خودی میں بھی شائستۂ خودی ہوگی جو مصلحت پہ ضرورت کو ٹالتی ہوگی وہ زندگی نہیں توہین زندگی ہوگی نگاہ کر لے خود اپنے ضمیر پر دنیا ہمارا ظرف تو دنیا بھی جانتی ہوگی محل سجدہ جہاں ہوگا سر جھکے گا وہیں اسیر قید تعین نہ بندگی ہوگی اس اعتماد پہ ہر غم ...

    مزید پڑھیے

    خود پسندانہ تقاضوں پر اگر جائے گی

    خود پسندانہ تقاضوں پر اگر جائے گی زیست اپنی ہی نگاہوں سے اتر جائے گی ہم نے مانا یہیں کھینچ آئے گی منزل لیکن اے جنوں عزت ارباب سفر جائے گی آپ تکلیف توجہ نہ کریں بہر خدا زندگی جیسے بھی گزرے گی گزر جائے گی لوگ کیا سمجھیں گے پہنائی دامان جنوں جب بھی جائے گی گریباں پہ نظر جائے ...

    مزید پڑھیے

    تھیں نسیم و صبا تک گوارا نرم رفتار و سادہ ہوائیں

    تھیں نسیم و صبا تک گوارا نرم رفتار و سادہ ہوائیں بند کیجے دریچے سخن کے اب ہیں حد سے زیادہ ہوائیں شمع خسخانہ بھی بجھتے بجھتے لاکھوں شعلوں کی خالق بنے گی بے ضرورت اگر اوڑھ لیں گی آندھیوں کا لبادہ ہوائیں یاد ہے باغ بے غنچہ و گل شاخ بے طائر و آشیانہ غالباً پھر انہیں شورشوں کا کر ...

    مزید پڑھیے

    کبھی کسی کو نہ عہد وفا کا پاس ہوا

    کبھی کسی کو نہ عہد وفا کا پاس ہوا سحر کا خواب اندھیروں سے روشناس ہوا وہ ایک لفظ جو محدود خلوت کن تھا وہ لفظ پھیلا تو منصور خود شناس ہوا ہمارے بعد بھی لاکھوں تھے ڈوبنے والے اب اس کو کیا کریں دریا ہی نا سپاس ہوا کرم کسی کا حد اعتدال سے بڑھ کر ہمارے جذبۂ خود دار کی اساس ہوا طلب ...

    مزید پڑھیے

    نظر نواز ہے حسن خجستہ پے اب بھی

    نظر نواز ہے حسن خجستہ پے اب بھی کھٹک رہی ہے مگر دل میں کوئی شے اب بھی بقید توبہ وہی احترام ہے اب بھی مری نظر میں ہے خورشید جام مے اب بھی میں غرق بے خودیٔ شوق ہی سہی لیکن تمہیں پکار لوں اتنا تو ہوش ہے اب بھی یہ ظرف ہے مرا اے راہ بر نما رہزن کہ چل رہا ہوں ترے ساتھ پے بہ پے اب ...

    مزید پڑھیے

    گریزاں رنگ و بو سے دل نہیں ہے

    گریزاں رنگ و بو سے دل نہیں ہے ابھی شاید جنوں کامل نہیں ہے نگاہیں اپنے مرکز پر ہیں لیکن جہاں دل تھا وہاں اب دل نہیں ہے سرشک غم میں نغمے ہو چکے ضم مگر خاموش ساز دل نہیں ہے ابھی باقی ہے امکان تلاطم ابھی کشتی لب ساحل نہیں ہے پھر اس سے عرض غم مختارؔ کیا ہو جو میرے حال سے غافل نہیں ...

    مزید پڑھیے

    مرا سوز بھی ترنم مری آہ بھی ترانا

    مرا سوز بھی ترنم مری آہ بھی ترانا مری زندگی سے سیکھے کوئی غم میں مسکرانا یہ ستم طراز دنیا ہے اسی کی ٹھوکروں میں غم زندگی کو جس نے غم زندگی نہ جانا نہ قفس ہی معتبر ہے نہ چمن سے مطمئن دل وہیں بجلیاں بھی ہوں گی جہاں ہوگا آشیانا اسے جو بنائے انساں اسے جو سمجھ لے دنیا یہی زندگی ...

    مزید پڑھیے

    صاحب تاج بصیرت ہوں میں دیوانہ سہی

    صاحب تاج بصیرت ہوں میں دیوانہ سہی فکر شاہانہ ہے انداز فقیرانہ سہی ذکر کعبہ نہ سہی قصۂ بت خانہ سہی حسن تفہیم سلامت کوئی افسانہ سہی منعکس ذہن و نظر میں ہیں خد و خال ترے تجھ کو سمجھا تو بہت ہے تجھے دیکھا نہ سہی سجدہ پابند تعین تو نہیں دیوانے ہے اگر باب حرم بند تو بت خانہ سہی حور ...

    مزید پڑھیے

    حسن نظارہ سہی جلوہ در آغوش سہی

    حسن نظارہ سہی جلوہ در آغوش سہی عشق پھر عشق ہے بے خود سہی مدہوش سہی کچھ نقوش ایسے بھی ہیں جو نہیں مٹتے دل سے زندگی عشق کی اک خواب فراموش سہی کچھ نہ کچھ سوچنا پڑتا ہے سکوں کی خاطر ان کی محفل نہ سہی موت کی آغوش سہی آئنہ عشق و محبت کا بہ ہر حال ہے دل شور نغمہ نہ سہی نالۂ خاموش ...

    مزید پڑھیے

    خیال مرگ بڑی شے ہے زندگی کے لئے

    خیال مرگ بڑی شے ہے زندگی کے لئے اندھیرا جیسے ضروری ہے روشنی کے لئے سکوں کی بھیک نہ مانگیں گے چشم لطف سے ہم گدا بنیں گے نہ دو دن کی زندگی کے لئے جنوں نے راز حقیقت تو پا لیا لیکن خدا کو کھو دیا ذوق خود آگہی کے لئے بجا کہ راہنما راہزن نہیں لیکن مسافر اب بھی ترستے ہیں رہروی کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2