Mujeeb Khairabadi

مجیب خیر آبادی

مجیب خیر آبادی کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    یہ عروج ہستی ہے یا زوال ہستی ہے

    یہ عروج ہستی ہے یا زوال ہستی ہے ان کی آرزو مہنگی اپنی موت سستی ہے کھل چکے ہیں رندوں پر راز ہائے مے خانہ خود نگاہ ساقی سے تشنگی برستی ہے دور تک نہیں کوئی ساتھ دشت غربت میں راستوں کی ویرانی اور دل کو ڈستی ہے کچھ تو اے غم جاناں تجھ کو بھولنا ہوگا صرف تیرا ہو رہنا اک بلند پستی ...

    مزید پڑھیے

    کتنے خواب ٹوٹے ہیں کتنے چاند گہنائے

    کتنے خواب ٹوٹے ہیں کتنے چاند گہنائے جو رقیب ظلمت ہو اب وہ آفتاب آئے دشمنوں کو اپنایا دوستوں کے غم کھائے پھر بھی اجنبی ٹھہرے پھر بھی غیر کہلائے نا خدا کی نیت کا کھل گیا بھرم تو کیا بات جب ہے کشتی بھی ڈوبنے سے بچ جائے حادثے بھی برسیں گے زلزلے بھی آئیں گے یہ سفر قیامت ہے تم کہاں ...

    مزید پڑھیے

    مثل ابر کرم ہم جہاں بھی گئے دشت کے دشت گلزار بنتے گئے

    مثل ابر کرم ہم جہاں بھی گئے دشت کے دشت گلزار بنتے گئے زرد چہرے تھے جھلسے ہوئے دھوپ سے تازگی پا کے گلنار بنتے گئے جتنا بہتا گیا زندگی کا لہو اور ہوتے گئے حوصلے سرخ رو سہل ہوتی گئی منزل جستجو راستے اور ہموار بنتے گئے کچھ سفر کی تھکن سے بدن چور تھا کچھ زمیں سخت تھی آسماں دور ...

    مزید پڑھیے

    سورج کی سنہری کرنوں سے تابندہ رخ عالم نہ سہی

    سورج کی سنہری کرنوں سے تابندہ رخ عالم نہ سہی آثار سحر تو پیدا ہیں کم ظلمت شام غم نہ سہی آداب چمن سے ناواقف زنجیر بپا دیوانوں کو تعمیر چمن کی فکر تو ہے تخریب چمن کا غم نہ سہی ہاں یاد ہمیں بھی کر لینا آسائش منزل سے پہلے اے قافلے والو غم نہ کرو اے منزل جاناں ہم نہ سہی انجام سفر کیا ...

    مزید پڑھیے

    مرے ساتھیو مرے ہمدمو یہ بجا کہ تیز خرام ہوں

    مرے ساتھیو مرے ہمدمو یہ بجا کہ تیز خرام ہوں مرے ساتھ ساتھ چلے چلو میں نئی سحر کا پیام ہوں مرے نقش پا نہ مٹے اگر تو چمک اٹھیں گے یہ راستے مرے قافلے کو خبر کرو میں حریف ظلمت شام ہوں وہی روز و شب وہی ظلمتیں وہی مرحلے وہی گردشیں جو کبھی تمام نہ ہو سکے وہ حدیث نیم تمام ہوں کہیں صبح ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام